بلدیہ کراچی میں ختم محکموں کا بجٹ استعمال کیے جانے کا انکشاف

86

کراچی (رپورٹ: محمد انور) بلدیہ عظمٰی کراچی کا محکمہ فوڈ و کوالٹی کنٹرول اور محکمہ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ ختم کیے جانے کے باوجود ان پر مجموعی طور پر ایک ارب 25 کروڑ 12 لاکھ روپے بجٹ میں مختص کیے ہوئے ہیں بلکہ اس رقم کو بلاوجہ خرچ بھی کر رہی ہے۔ اس بے قاعدگی میں براہ راست فنانشل ایڈوائزر اور ان کے ماتحت فنانس ڈپارٹمنٹ ملوث ہے۔ اس بات کا انکشاف کے ایم سی کی بجٹ دستاویزات سے ہوا ہے۔ دستاویزات کے مطابق حکومت سندھ گزشتہ سال محکمہ فوڈ قائم کرچکی ہے جس کا دائرہ کار کراچی سمیت پورا سندھ ہے، اس ڈپارٹمنٹ کے قیام کے بعد حکومت نے بلدیہ کراچی کو اپنا ڈپارٹمنٹ ختم کرنے کی ہدایت کردی تھی جبکہ اس کے تمام عملے کو سندھ گورنمنٹ فوڈ ڈپارٹمنٹ میں ضم کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی تاہم حکومت نے ایسا نہیں کیا، جس کی وجہ سے بلدیہ کا فوڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول کا شعبہ غیر فعال ہوگیا لیکن بلدیہ عظمٰی کے ذمے داروں نے اس محکمے کو ختم کرنے اور اسے سندھ حکومت کے محکمے میں ضم کرنے کی کوشش بھی نہیں کی تاہم فنانشل ایڈوائزر ڈاکٹر اصغر عباس جو ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں اور مبینہ طور پر مالیاتی امور سے بھی ناواقف ہیں نے نئے مالی سال کے بجٹ میں اس غیر فعال محکمے کے افسران و ملازمین کی تنخواہوں اور دیگر اخراجات کے لیے 27 کروڑ 14 لاکھ 2 ہزار روپے مختص کردیے۔ اسی طرح سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کا محکمہ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کے 3 سال قبل قیام کے بعد سے ختم ہوچکا ہے مگر کے ایم سی نے اس شعبے کو اپنے ریکارڈ میں نہ صرف برقرار رکھا ہوا بلکہ اس پر سالانہ 97 کروڑ 98 لاکھ 4 ہزار روپے اب بھی خرچ کر رہی ہے۔ اس طرح مجموعی طور پر ایک ارب 25 کروڑ 12 لاکھ 6 ہزار روپے خرچ کیے جارہے ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ حکومت سندھ تمام بلدیاتی امور کے انتظامی اور مالی اختیارات رکھنے کے باوجود اس بھاری رقم کے بے جا اخراجات پر خاموش ہے۔ جبکہ مالی بے قاعدگی کیے جانے پر نااہل ایف اے کے خلاف کسی بھی قسم کی کارروائی سے گریزاں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بلدیہ کراچی کی تیسری اہم اسامی پر تعینات ڈاکٹر اصغر عباس گریڈ 18 کا سیہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی کا افسر ہے۔ عدالت عظمیٰ کے حکم کے تحت اسے مذکورہ اتھارٹی کو رپورٹ کرنی چاہیے لیکن تاحال وہ عدالت کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کے ایم سی میں گریڈ 19 کی اسامی پر تعینات ہے۔