ہیلی کاپٹر پر بھارتی فائرنگ

294

پاکستان پر دہشت گردی کا الزام لگانے والے بھارت نے اب حد سے زیادہ پر پھیلانے شروع کردیے ہیں۔ بھارتی وزیر خارجہ اقوام متحدہ میں پاکستان پر دہشت گردی کی سرپرستی کا الزام لگارہی تھیں اور بھارتی فوج آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر کے ہیلی کاپٹر پر فائرنگ کررہی تھی۔ یہ ہیلی کاپٹر سویلین تھا۔ اس پر فائرنگ سے پہلے ہر طرح معلومات کرنی چاہییں تھیں اور وارننگ دی جانی چاہیے تھی لیکن بھارتی فوج نے اسے بھارتی حدود کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے فائرنگ کردی۔ پاکستان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کے حوالے سے اقوام متحدہ میں آواز اٹھانے پر بھارت کو سبکی کا سامنا تھا۔ اس صورتحال سے پریشان ہوکر اپنی غیر قانونی سرگرمیوں پر پردہ ڈالنے کے لیے بھارتی فوج نے پاکستانی ہیلی کاپٹر پر سرحدی خلاف ورزی کا جھوٹا الزام عاید کیا۔ اس کے ساتھ ہی عدالتوں سے دہشت گرد قرار پانے والا مشرقی پاکستان کی علیحدگی میں مکتی باہنی کی مدد کرنے کا اعتراف کرنے والا بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پاکستان کو دھمکی دے رہا ہے کہ سرحدی خلاف ورزی کی گئی تو منہ توڑ جواب دیں گے۔ نریندر مودی اور ان کی وزیر خارجہ بتائیں کہ جن سپاہیوں کی کنٹرول لائن پر موت کا واویلا کررہے ہیں وہ پاکستانی سرحدی علاقے میں کیا لینے آئے تھے ۔ نریندر مودی نے یہ بیان محض اس لیے دیا ہے کہ پاکستان کو سرحدی خلاف ورزیاں کرنے کا ملزم ثابت کیا جاے۔ یہ ڈھٹائی کی انتہا بھی ہے اور عالمی ضمیر کی بے حسی بھی کہ بھارت تقریباً 70 برس سے ایک علاقے پر ناجائز طور پر قابض ہے اور دنیا بے حسی کا مظاہرہ کرتی ہے۔ صرف یہ پوچھ لیا جائے کہ اگر کشمیر بھارت کا اٹوٹ انگ ہے تو پھر 10 لاکھ فوج کشمیر میں کیا کررہی ہے۔ جو علاقہ کسی ملک کا حصہ اور اٹوٹ انگ ہوتا ہے وہاں تو لوگ اپنی حکومت کا ساتھ دیتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کا تو عالم یہ ہے کہ لوگوں نے پاکستانی پرچم میں میتیں لپیٹنے اور پاکستان زندہ باد کے نعروں کو اپنا فریضہ قرار دے دیا ہے۔ کوئی موقع ہو کشمیری پاکستان سے اپنی محبت اور تعلق کا کھلم کھلا اظہار کرتے ہیں۔ بھارت نے کشمیر کے حوالے سے ہمیشہ مذاکرات کے راستے بند کیے ہیں، کنٹرول لائن کی مسلسل خلاف ورزیاں اور دھمکیاں اور الزامات پاکستان پر اس کا یہی وتیرہ رہا ہے اس مسلسل ہٹ دھرمی کے نتیجے میں مذاکرات کا راستہ تقریباً بند ہوچکا ہے۔ دوسرے طریقوں میں خطے کا امن خطرے میں پڑسکتا ہے۔دوسری طرف پاکستان میں جب سے انتخابات ہوئے ہیں حکومتی صف بندی بھی نہیں ہوپائی ہے اور پارلیمنٹ کشمیر کے حوالے سے کوئی ٹھوس پروگرام نہیں پیش کرسکی ہے۔ اگر سو دنوں کا تجزیہ کرنا ہو و ایک ماہ یعنی ایک تہائی وقت تو گزرچکا اور حکومت کی سمت ہی متعین نہیں ہورہی البتہ اپوزیشن اور دینی جماعتیں کشمیر کے حوالے سے یکسو نہیں اس حوالے سے دفاع پاکستان کانفرنس نے دوٹوک مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کو دہشت گرد ملک قرار دیا جائے بھارت جنگ کی دھمکیاں دے کر خطے کا امن برباد کرنے کی کوشش کررہاہے، دفاع پاکستان کانفرنس میں تو بھارتی دھمکیوں کا منہ توڑ جواب دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ظاہری بات ہے جب سرحدی خلاف ورزیوں کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا تو جنگ کی کیفیت پیدا ہوگی اور جنگوں کی کیفیت پیدا کرنا اور جنگیں بھارت اسرائیل اور امریکا کے مفاد میں ہیں۔ سوال یہ ہے کہ بھارت کو دہشت گرد ملک قرار کون دے گا۔ اقوام متحدہ امریکا کے زیر تسلط ہے۔ دیگر عالمی اداروں کا بھی یہی حال ہے۔ فی الحال کچھ ہلچل اقوام متحدہ میں پاکستانی وزیر خارجہ کی تقریر سے پیدا ہوئی ہے لیکن مستقل حل نہیں ہے۔ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کے ہیلی کاپٹر پر فائرنگ ایک حساس واقعہ ہے پاکستان کو اس پر نہ صرف احتجاج کرنا چاہیے بلکہ ساری دنیا کے سامنے بھارت کا دہشت گرد چہرہ لانا چاہیے۔ خدانخواستہ گولیاں، ہیلی کاپٹر کو نشانہ بنادیتیں اور کوئی حادثہ ہوجاتا تو کیایہ کہا جاتا کہ وزیراعظم پرائیویٹ ہیلی کاپٹر میں بیٹھ کر بھارتی علاقے پر حملہ کرنے آئے تھے۔ دہشت گرد بھارت کا رویہ بھی عجیب ہے اور دنیا کی خاموشی اس سے زیادہ افسوسناک ہے۔ خطے اور عالمی امن کی خرابی کی ذمے داری سب پر ہوگی پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ کی صورت میں اس امر کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ یہ جنگ روایتی ہتھیاروں تک محدود رہے گی۔ دونوں کے پاس ایٹم بم ہیں اور ایسی صورت میں جنگ کسی بھی حادثے کا سبب بن سکتی ہے۔