فلو (Flu)

357

ڈاکٹر سیدہ صدف اکبر

موسم سرما کی آمدآمد ہے اور سردیوں کے آتے ہی سرد موسم اور ٹھنڈی ہوائوں کے ساتھ ساتھ نزلہ و زکام اور گلے کی خراش جیسی بیماریوں بھی شروع ہو جا تی ہیں ۔
فلو بھی ایک متعدی وائرس بیماری ہے جو ہر سال عام طور پر سردیوں کے مہینوں میں اثر انداز ہو تی ہے ۔ جو بہت تیزی سے پھیل کر
با آسانی دوسرے لوگوں میں منتقل ہو جاتی ہے ۔ نزلہ انفلوائنزا وائرس کے ذریعے پھیلتا ہے ۔ جو نظام تنفس پر حملہ کرتا ہے اور پھر یہ وائرس ناک ، حلق ، سانس کی نالیوں اور پھیپھڑوں سمیت پورے نظام تنفس کو متاثر کرتا ہے ۔ دنیا بھر میں ہر سال 5% سے 10% بالغ افراد اور 20% فیصد سے 30% بچے فلو کا شکار ہوتے ہیں۔
فلو کی علامتیں اچانک ظاہر ہوتی ہیں اور یہ شدید بھی ہو سکتی ہیں ۔ نزلے کی علامات میں بخار کے ساتھ اچانک بہت زیادہ تھکن یا سستی ہونا فلو کی خاص علامت میں سے ایک علامت ہے جو مزید علامات کے ظاہر ہونے کی طرف ایک اشارہ ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ جسم میں درد ،خاص طور پر ٹانگوں اور سرمیں درد ہو سکتاہے ۔ فلو کی حالت میں درد شروع ہونے کے ساتھ یا کچھ دیر بعد بخار چڑھنے سے پہلے سردی کی کیفیت بھی شروع ہو جاتی ہے ۔مسلسل کھانسی بھی فلو کی ایک علامت ہے اور اس کی وجہ سے مریض کو ہونے والی کھانسی میں خرخراہٹ کے ساتھ ساتھ سینہ بھی جکڑ جاتا ہے اور جیسے جیسے فلو بڑھتا جاتا ہے ،مریض کو کھانسی میں بلغم اور تھوک بھی آنے لگتا ہے ۔ اس کے علاوہ فلو کی حالت میں گلے میں درد اور خارش بھی ہوسکتی ہے جس کی وجہ سے متاثرہ فرد کو کھاتے پیتے وقت یا کھانا نگلتے وقت مشکل درپیش آتی ہے ۔ اور گلے کی تکلیف فلو کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ بڑھتی جاتی ہے ۔
فلو کی علامات سر، گلے اور سینے سے نیچے کی طرف بھی پھیلتی جاتی ہیں اور بعض مریضوں میں ڈائریا ، پیٹ درد، متلی ، اور الٹی کی شکایت بھی ہو جاتی ہے ۔ یہ علامات بڑوں کے مقابلے میں بچوں میں زیادہ پائی جاتی ہیں۔ ڈائریا اور قے کی حالت میں متاثرہ شخص کے جسم میں پانی کی کمی ہو جاتی ہے۔ لہذا ایسی حالت میں پانی اور نمکیات کا زیادہ سے زیادہ استعمال کر نا چاہیئے ۔ فلو کی علامات مختلف افرادمیں مختلف ہوتی ہیں اور کچھ علامات ایسی ہوتی ہیںجن میں متاثرہ شخص کو فوری طورپر ڈاکٹر کے پاس لے جانے کی ضرورت ہوتی ہے ۔ مریض کے سینے میں درد ، سانس لینے میں پریشانی ،جلد اور ہونٹ نیلے پڑجاتے ہیں ۔جسم میں پانی کی بہت زیادہ کمی ہو جاتی ہے ۔ اس کے علاوہ غنودگی اور گبھراہٹ کے ساتھ ساتھ شدید کھانسی اور باربار بخار کی شکایت ہو جاتی ہے ۔
نزلے یا فلو کے وائرس کے حملہ آور ہونے کے چوبیس سے 72 گھنٹے کے اندر متاثرہ شخص اس مرض اور وائرس کو دوسروں میں پھیلانے کا ذریعہ بن سکتا ہے ۔ نزلے کی حالت میں اسکی علامات فوری طورپر ظاہر نہیںہوتی ہیں اور فلو میں مبتلاوہ متاثرہ فرد یہ وائرس صحت مند افراد میں پھیلاتا رہتا ہے ۔لہذا فلو کی حالت میں زیادہ گھرمیں ہی رہنا چاہیئے ۔ کیونکہ فلو متاثرہ شخص کے نظام تنفس سے خارج ہونے والے مختلف رطوبتوں اور قطروں سے پھیلتا ہے ۔ متاثرہ فرد کی کھانسی ، چھینکنے اور بات کرنے کے دوران خارج ہونے والی رطوبت کے ذریعے یہ باریک قطرے نزدیکی افراد میں منتقل ہوجاتے ہیں اور متاثرہ شخص کے ہاتھوں پر کھانسنے یا چھینکنے سے اس کے ہاتھوں سے جراثیم صحت مند افراد میں منتقل ہو جاتے ہیں جبکہ ایسی جگہ جہاں پر فلو وائرس موجود ہو اس جگہ کے چھونے سے بھی فلو وائرس منتقل ہوسکتا ہے ۔
فلو کا شکار ہر عمر کے افراد ہوسکتے ہیں ۔صحت مند اور تندرست افراد فلو سے مکمل طورپر صحت یاب ہو جاتے ہیں، جبکہ کچھ لوگوں کے لئے فلو مختلف بیماریوں کا باعث بھی بن سکتا ہے جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ۔ چھ ماہ سے کم عمر بچوں ، حاملہ خواتین ، بزرگ اور کمزور مدا فعتی نظام کے حامل افراد اور مختلف بیماریوں مثلاََ ذیابطیس اور پھیپھٹروں کے امراض یا دل کی بیماری میں مبتلا افراد میں نزلے یا فلو کی بیماری مختلف پیچیدگیوں کو دعوت دے سکتی ہے ۔
فلو کا کوئی خاص علاج موجود نہیں ہے ۔ اور فلو کی حالت میں اینٹی بائیوٹک (Antibiotics) کا استعمال نہیں کرناچاہیئے کیونکہ مختلف اینٹی بائیوٹیک کے استعمال سے ہمارا مدافتی نظام کمزور ہو جاتا ہے اور بیکٹریل انفیکشن ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔
ایک تحقیق کے مطابق نزلے کی ابتدائی علامات کے ظاہر ہوتے ہی ادویات کے استعمال سے اس کے دورانئے کو کم کرسکتے ہیں اور اس سے فلو کی حالت میں آرام مل جاتا ہے اور اگر ہفتہ گزرنے کے بعد بھی فلو کا مسئلہ ٹھیک نہ ہو اور بخار کی مدت تین دن سے زائد ہو جائے تو پھر فوری طور پر اپنے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیئے ۔ خاص طور پر چھوٹے یا نوزائیدہ بچوں کو فلو کی صورت میں فوراََ ڈاکٹر کو دکھانا چاہیئے کیونکہ بچوں میں فلو کو بگڑ کر نمونیا میں تبدیل ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں ۔ جس کے بعد مریض کو اسپتال میں داخل کر وانا پڑتا ہے اور لاپروائی اختیار کرنے کی صورت میں متاثرہ شخص کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے ۔
فلو ہونے کی صورت میں مکمل صحت یابی تک آرام کرنا چاہیئے۔ کیونکہ ماہرین کے مطابق مریض کو اس وقت تک آرام کی ضرورت ہوتی ہے جب چوبیس گھنٹے تک دوا کھائے بغیر بھی بخار نہ آئے ۔ جبکہ بخار اترنے کے بعد بھی دوسری علامات کے باقی رہنے تک آرام کرنا چاہیئے ۔ فلو کی حالت میں پانی اور دیگرمانعات کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرناچاہیئے کیونکہ نزلے کی حالت میں جسم سے پانی کا ضائع ہو جاتاہے اورپانی کے زیادہ استعمال سے بلغم بھی کم ہوتا ہے ۔
جسم کے مدافتی نظام کو قوت بخشنے کے لئے اور موسم سرما کے امراض سے محفوظ رہنے کے لئے صحت بخش غذائیں استعمال کرنی چاہیئے جیسے گہرے سبز، اورنج اور سرخ رنگ کے پھل اور سبزیاں ، خاص طور پر فلو کے دوران ملٹی وٹامن خاص کر وٹامن سی اور زنک والی وٹامن سے قوت مدافعت بڑھتی ہے ۔ایک تحقیق کے مطابق باقاعدگی سے ورزش کرنے والے افراد فلو کا شکار کم ہوتے ہیں اور ان میں اس مرض کی علامات کی شدت بھی کم ہوتی ہے ۔ اور وہ تیزی سے صحت یاب بھی ہو جاتے ہیں لہذا باقاعدگی سے ورزش کرنی چاہیئے ۔
فلو کے موسم میں خود کو اور دوسرے افراد کو اس وائرس کے پھیلائوں کو روکنے کے لئے کھانسی یا چھینکنے کے فوری بعد ہاتھ دھولینا چاہیئے ۔ اس دوران اپنی آنکھوں ، ناک اور منہ کو چھونے سے گریز کرنا چاہیئے کیونکہ اس طرح وائرس جسم میں داخل ہو جاتے ہیں ۔
کی بورڈ ،مائوس، فون ، دروازے کی لاک اور دیگر عام استعمال کی چیزیں جو ایک سے زائد افراد کے استعمال میں ہو ، ان کی صفائی کا خاص خیال رکھنا چاہیئے کیونکہ وائرس ان کی سطح پر کافی وقت تک رہ سکتے ہیں ۔فلو کے وائرس کا شمار ایسے وائرسز میں ہوتا ہے جن کی شکلیں ہر سال تبدیل ہوتی رہتی ہیں لہذا بہترین تحفظ کے لئے ہر سال فلو کے پھیلنے سے قبل فلو کا موسمی ٹیکہ (Vaccine) لگوا لینا چاہیئے ۔ فلو ویکسین اس مرض سے دور رہنے کا بہترین اور آزمودہ ذریعہ ہے ۔ صحت مند افراد میں بھی فلو ویکسین کے استعمال سے فلو سے بچائو میں اہم کرادار ادا کرتا ہے جبکہ ایسے افراد جو کہ فلو وائرس کا باآسانی شکار ہوسکتے ہیں ان میں فلو ویکسین شدید نوعیت کی بیماری سے بچانے میں مدد کرتی ہے ۔
عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق فلو ویکسینیشن کسی بھی عمر کے ایسے افراد کو ہر سال لگوانی چاہیئے ۔ جوخصوصی طور پر فلو کے خطرات سے دوچار ہو ۔ طویل مدت سے سینے کی شکایات یا سانس لینے میں مشکلات جن میں شدید دمہ ، دائمی ٹی بی ، پھیپھٹروں کی بیماریوں والے افراد ، گردوں کے بیماری سے متاثرہ افراد، اس کے علاوہ کسی ایسی بیماری یا علاج کی وجہ سے جسم کے دفاعی نظام کی اہلیت میں کمزوری مثلاََ سرطان کا علاج، جگر کی بیماری کے حامل افراد اور فالج یا دماغ تک خون کی ترسیل میں عارضی خلل کا دورہ پڑنے والے افراد ، ذیابطیس اور دماغی فالج سے متاثرہ افراد ، حاملہ خواتین اور 6 ماہ سے 5 سال کی عمر تک کے بچوں کو فلو کی ویکسی نیشن لازمی ہوتی ہے ۔ بزرگ افراد (65 سے زائد سال کی عمر( اور اس کے علاوہ اسپتال ، کلینک اور لیبارٹری سیٹ اپ میں کام کرنے والے افراد کو فلو ویکسین ہر سال لگوانی چاہیئے ۔