فرسٹریشن (Frustration)

324

فوزیہ عباس

(گزشتہ سے پیوستہ)
فرسٹریشن سے نبٹنے کے طریقے:
بچوں میں ہر طرح کے جذبات و احساسات پوری شدت کے ساتھ پائے جاتے ہیں اور وہ ان کا اظہار بھی کھل کر کرتے ہیں۔ مثلاً کسی مضحکہ خیز بات پر ہنستے ہیں تو کھل کر کھلکھلاتے، قہقہے لگاتے ہیں، چوٹ لگنے یا مرضی کے خلاف کام ہونے پر پوری آواز سے زور زور سے روتے ہیں اور خفگی/ناراضی کے اظہار میں بھی کنجوسی نہیں کرتے۔ بچوں اور بڑوں میں فرسٹریشن نارمل زندگی کا حصہ ہے، زندگی میں بار بار اس کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ عمر کے ہر دور اور ہر جنس و طبقے میں بِلاتخصیص ظاہر ہوتی ہے۔ فرسٹریشن برداشت کرنے اور اس سے نبٹنے کی مہارتیں اور طریقے سیکھنا بچوں کے لیے ضروری ہوتا ہے جوکہ بار بار مشق کرنے اور سیکھی گئی مہارتوں پر عمل کرنے سے آتے ہیں۔ والدین کو چاہیے کہ وہ حسب ذیل مختلف طریقوں سے اپنے متاثرہ بچوں کو فرسٹریشن سے نبٹنے/نکالنے میں ان کی مدد کریں۔
جذبات کے اظہار کا موقع دیں
جب متاثرہ بچہ/بچی فرسٹریشن کے زیراثر ہو تو جاننے کی کوشش کریں کہ اسے ڈسٹرب/پریشان کرنے والی چیز/بات کیا ہے؟ پھر بچے/بچی کے ساتھ اس پر کھل کر بات کریں۔ اپنے بچے/بچی کو جذبات و احساسات کھل کر ظاہر کرنے کا موقع دیں، بچے کو بتائیں/یقین دلائیں کہ کسی تکلیف دہ صورتحال پر رونا ایک قدرتی عمل ہے وہ رونا چاہے تو رو سکتا/رو سکتی ہے۔ بچے/بچی کو اپنی شفقت و محبت اور تعاون کا بھرپور احساس دلائیں، متاثرہ بچے کو اس حالت و کیفیت میں تنہا ہرگز مت چھوڑیں۔
توازن پیدا کریں
بچوں کے لیے معمولاتِ زندگی کی ایک ترتیب بنائیں اور ان معمولات میں توازن پیدا کریں، اس طرح بچے اپنی زندگی کو منظم کرنا سیکھتے ہیں چھوٹے بچوں کے لیے اپنے خیالات اور آئیڈیاز زیادہ اہمیت رکھتے ہیں اور وہ ان کے مطابق کام کرنا چاہتے ہیں، چنانچہ جب وہ پوری شدت کے ساتھ کوئی کام کرتے ہیں اور اس میں ناکام رہتے ہیں تو پھر ردعمل میں فرسٹریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بچوں کو موقع دیں کہ وہ اپنی مرضی سے کچھ کام کریںاور پیش آنے والی مشکلات کو بھی خود ہی حل کریں۔
مقصد تک پہنچنے کے لیے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے/حصے کریں
چھوٹے بچوں کے لیے یہ ایک ناممکن/مشکل کام ہوتا ہے کہ وہ بلاکس کے بلند ٹاور (مینار) کو سیدھا کھڑا کریں۔ بار بار کی کوشش انہیں مایوس اور دلبرداشتہ کرتی ہے۔ بچے کو سکھائیں کہ اسے ان ناکامیوں سے گھبرانا نہیں ہے بلکہ مقصد کو حاصل کرنے کے بہت سے مثبت اور آسان طریقے موجود ہوتے ہیں۔ سب سے پہلے آپ بلاکس کے رنگ الگ کریں پھر سائز اور شیپ الگ کریں۔ پھر زمین پر ہموار جگہ پر بڑے بلاک نیچے رکھیں اور آہستہ آہستہ چھوٹے بلاک اوپر رکھتے جائیں یوں ایک مضبوط ٹاور بن جائے گا جو دیر تک سیدھا کھڑا رہ سکے گا۔
بچے بڑوں کی مثبت راہنمائی سے اپنے مسائل/مشکلات کو دور کرنا سیکھ لیتے ہیں۔
کھیل/کام کے دوران میں وقفہ دیں
کبھی کبھی بار بار کی ناکامی بچے/بچی کو ضدی اور جنونی بنادیتی ہے، وہ اسی وقت اپنا کام مکمل کرنا چاہتا ہے۔ بچے/بچی کو پُرسکون کریں۔ تین منٹ کا ٹائمر سیٹ کرکے وقفہ لیں۔ بچے کے ساتھ کمرے کا ایک چکر لگائیں۔ بلاکس پر نظریں جمائیں، بچے کے ساتھ گہرے گہرے سانس لیں اور اسے پٍُرسکون کریں۔ اب دوبارہ بچے/بچی کو اس کی جگہ واپس بٹھا کر اس کی ناکامی کی وجوہات سمجھائیں اور نئے سرے سے دوبارہ کام شروع کرنے میں اس کی مدد اور راہنمائی کریں۔
مزاح/مذاق سے کام لیں
بچے کو فرسٹریشن سے نکلنے کے لیے ہر مشکل/ناکامی/پریشانی کے روشن، مثبت اور مزاحیہ پہلو کو دیکھنے کا عادی بنائیں۔ اس طرح ناکامی/مشکل/پریشانی کی شدت کم ہوتی اور منفی جذبات کی جگہ ہلکے پھلکے احساسات پیدا ہو کر بچے/بچی کو پُرسکون رہنے میں مدد دیتے ہیں۔
بچوں کے سامنے رَول ماڈل بنیں
-i اگر آپ کسی مشکل/پریشانی/فرسٹریشن میں بچوں کے سامنے پُرسکون رہتے، مثبت طرزِفکر اپناتے، خود پر قابو رکھتے اور مسئلے سے نکلنے کے لیے حل پر غور کرتے ہیں تو آپ کو دیکھ کر بچے بھی وہی طریقہ اپنائیں گے۔
-ii آپ کسی مشکل/ پریشانی/ فرسٹریشن کی صورت میں بچے کو اس مخصوص صورتحال سے نکالنے میں کیا ردعمل ظاہر کرتے اور کس طرح اس کی مدد کرتے ہیں، بچے/بچی کے لیے یہ سب بھی بہت اہم ہوتا ہے۔
بڑے بچوں کے لیے فرسٹریشن سے نجات کی چند عمومی تدابیر:
٭ فرسٹریشن کی حالت میں گہرے گہرے سانس لیں، یعنی Deep Breathing Exercise کریں۔
٭ ٹھنڈا پانی پی لیں۔
٭ ہر طرح کی پریشانیوں اور فرسٹریشن سے نجات کا بہترین نسخہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا ہے۔
٭ پانچ وقت کی نماز اور روزانہ کچھ دیر تلاوتِ قرآن پاک ذہن و دل کو سکون عطا کرنے میں معاون رہتا ہے۔
٭ کچھ دیر کے لیے گھر سے باہر چلے جائیں۔
٭ کسی دلچسپ مزاحیہ کتاب کا مطالعہ کریں، لطیفے پڑھیں۔ کوئی مزاحیہ فلم/ڈرامہ دیکھ لیں۔
٭ ہلکا پھلکا میوزک سُن لیں۔
٭ مزیدار آئسکریم/چاکلیٹ کھائیں۔
٭ گھر سے باہر کسی خالی جگہ جہاں لوگوں کی آمدورفت نہ ہو چلے جائیں اورزور زور سے چیخ کر دل کا سارا غبار اور غصہ وغیرہ نکالیں۔
٭ اپنے بزرگوں کے ساتھ وقت گزاریں/ ان کی خدمت کریں۔
٭ کچھ دیر سو جائیں۔
٭ گھر میں موجود پالتو جانور/پرندے کے ساتھ وقت گزاریں۔
٭ رونا آرہا ہو تو کسی کی بھی پروا کیے بغیر جی بھر کر رولیں۔ دل و دماغ اور اعصاب پُرسکون ہو جائیں گے۔ تنائو/دبائو کی کیفیت ختم ہو جائے گی۔
٭ نیم گرم پانی سے غسل کرلیں۔
٭ دوست کو فون کرکے جوس پینے چلے جائیں/ سہیلی کو فون کرکے پسندیدہ موضوع پر گپ شپ کرلیں۔
٭ ذہن سے تمام بُرے خیالات اور منفی سوچیں نکال کر پارک میں قدرتی مناظر کے درمیان واک کریں۔
٭ مُکہ بازی کی مشق کریں اور ساری فرسٹریشن اور غصہ ریت کی بھری ہوئی بوری پر اُتار دیں۔
٭ لڑکیاں گھر کی چیزوں کی ترتیب بدلنے اور تفصیلی صفائی کرنے میں مصروف ہو جائیں۔
٭ باغبانی ایک بہترین صحت مندانہ مشغلہ ہے، کچھ وقت پودوں کے ساتھ گزار لیں/ زمین کی کھدائی کریں۔
٭ سوشل ورک کریں۔ یعنی رفاہی اداروں، اسپتالوں، اولڈ ہومز میں بچوں اور بزرگوں کے ساتھ کچھ وقت گزاریں۔ ان کی مدد کریں۔
٭ یوگا ورزشیں، سائیکل چلانا، تیراکی کرنا فرسٹریشن سے نکلنے میں مدد دیتا ہے۔
٭ چیونٹی کی کہانی/مشاہیر کے حالاتِ زندگی پڑھیں جنہوں نے بار بار کی ناکامی کے باوجود ہمت نہیں ہاری اور بالآخر کامیابی/مقصد حاصل کرلیا۔
٭ مایوسی/فرسٹریشن کی حالت میں ایک لمحے کے لیے مثبت سوچ اپنائیں اور اپنی اب تک کی زندگی میں حاصل ہونے والی کامیابیاں اور اللہ تعالیٰ کی نعمتیں گنیں اور یاد کریں۔ یقینا آپ خود کو ہزاروں بچوں سے اچھا پائیں گے۔
٭ باوضو ہو کر سورۃ الرحمن کی تلاوت سنیں، اس دوران میں آنکھیں بند کرکے اپنی فکریں اور پریشانیاں ذہن سے جھٹکنے کی کوشش کریں۔