دماغ: مرض سے بچاؤ اور حفاظت میں اہم کردار ادا کرتا ہے

1284

ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ انسانی دماغ دوسروں کا ظاہری تجزیہ کر کے ان کے کسی بیماری میں مبتلا ہونے کی شناخت کرسکتا ہے اور یوں لاشعوری طور پر ہمیں اس خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے بیماریوں سے بچانے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے۔سویڈن میں کیے گئے ایک سروے سے معلوم ہوا ہے کہ ہمارا دماغ دوسرے افراد کی ظاہری کیفیت سے ان میں موجود امراض کو بڑی تیزی سے بھانپتے ہوئے خطرے کی گھنٹی بجا دیتا ہے تاکہ ہم ان کے قریب جانے میں احتیاط برتیں اور خود کو بیماری میں مبتلا ہونے سے محفوظ رکھ سکیں۔ حیرت انگیز طور پر دماغ کا یہ عمل ہمارے سابقہ اندازوں سے کہیں بہتر اور تیز رفتار ہے جو صرف دیکھنے اور سونگھنے کی حسیات استعمال کرتے ہوئے انجام دیا جاتا ہے۔ہمارے ذہن میں مختلف امراض کی ظاہری علامات کے بارے میں جتنی بھی معلومات پہلے سے محفوظ ہوتی ہیں، کسی شخص سے سامنا ہونے پر ہمارا دماغ ان تمام معلومات کو خودکار طور پر تیزی سے یاد کرتا ہے اور ان کی موجودگی کی صورت میں ہمیں ہوشیار کردیتا ہے۔ دوسرے الفاظ میں یہ کہا جاسکتا ہے کہ دماغ لاشعوری طور پر ہمیں بیماروں سے محتاط رہنے اور خود کو مرض اور مریض سے دور رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔آن لائن ریسرچ جرنل ’’پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز‘‘ کے ایک حالیہ شمارے میں شائع شدہ ایک رپورٹ کے مطابق، اگرچہ جسم کا قدرتی دفاعی نظام (امیون سسٹم) بیماریوں کے خلاف لڑنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے لیکن دماغ کا کردار بھی اس معاملے میں نظرانداز نہیں کیا جاسکتا کیونکہ یہ دوسروں میں پائے جانے والے امراض پہلے ہی مرحلے میں بھانپ لیتا ہے جبکہ دماغ صحت مند لوگوں کے مقابلے میں بظاہر بیمار دکھائی دینے والے افراد سے ملاقات پر زیادہ تیز اور شدید ردِعمل کا اظہار کرتا ہے۔