کراچی : حکومت نے قومی اسمبلی سے منظور کرائے گئے ضمنی بجٹ میں چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) پروجیکٹس کے لیے مختص رقم 191 ارب روپے سے بڑھا کر 193 ارب کردی ہے۔ حکومت نے سی پیک کے تمام غیر منظور شدہ پروجیکٹس بھی سالانہ سرکاری ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی) سے نکال دیے ہیں۔ یہ غیرمنظور شدہ پروجیکٹس پی ایس ڈی پی کے فنڈز کو کم کرنے کی غرض سے عارضی طور پر فہرست سے نکالے گئے ہیں، تاہم کسی مجاز فورم سے منظوری کی صورت میں حکومت ان پروجیکٹس کے لیے مطلوبہ فنڈز مہیا کرے گی۔
سی پیک سے متعلق جو پروجیٹکس پی ایس ڈی پی فہرست سے نکالے گئے ہیں، ان کی تفصیل یہ ہے: شندور چترال روڈ، ژوب کچلاک روڈ بمعہ اراضی کی خریداری، گوادر میں 50 سے 300 بستروں کے اسپتال کی اَپ گریڈیشن، ناردرن بائی پاس کی تعمیر بشمول 77.5 کلومیٹر کی فیننگ، میری ٹائم افیئرز ڈویژن کے تحت گوادر بندرگاہ کام اسٹر پلان کے لیے اراضی کی خریداری اور حویلیاں سے چین کی سرحد تک ریل کی پٹری بچھانے کے لیے پی سی ون کی تشکیل۔ کم کردہ 675 ارب روپے کے سالانہ ترقیاتی پروگرام کا ایک بڑا حصہ انفرا اسٹرکچر پروجیکٹس کے لیے مختص کیا گیا ہے۔ حکومت نے سی پیک کے تحت کراچی سے پشاور تک نئی ریلوے لائن بچھانے کے پروجیکٹ ایم ایل ون کی لاگت 8 ارب 20 کروڑ