روئی کے بھاؤ میں فی من 200 تا 300 روپے کا اضافہ

988
کراچی:کوالٹی کاٹن کی خریداری میں اضافہ کے باعث روئی کے بھاؤ میں فی من 200 تا 300 روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ ڈالر کی قیمت بڑھنے کے امکانات پرملز نے خریداری بڑھادی ہے۔ مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھاؤ میں مجموعی طورپر تیزی رہی۔ گزشتہ کئی دنوں کی مسلسل مندی کے بعد روئی کے بھاؤ میں 200 تا 300 روپے کا اضافہ دیکھا گیا
جس کی وجہ ڈالر کا بھاؤ بڑھنے کی امید سے ملز نے خریداری بڑھادی’ جننرز نے اوورسیلنگ کی ہوئی ہے جبکہ کچھ جننرز نے معیاری روئی کا ابھی سے اسٹاک کرنا شروع کردیا ہے۔ دوسری جانب پھٹی کی رسد بھی نسبتا کم ہونے کے سبب پھٹی کے بھاؤ میں فی 40 کلو 100تا 200 روپے کا اضافہ ہوا جس کا اثر روئی کے بھاؤ پر ہوا نتیجتا روئی کے بھاؤ میں فی من 200 تا 300 روپے کا اضافہ ہوا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 50 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 7850 روپے کے بھاؤ پر بند۔ کیا صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ فی من 7500 تا 8100 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3500 تا 3850 روپے۔ صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 7700 تا 8100 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3500 تا 3850 روپے اور صوبہ بلوچستان میں روئی کا بھاؤ فی من 7600 تا 7700 روپے پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3600 تا 3800 روپے رہا۔
کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ چین ترکی اور امریکا کے درمیان معاشی تنازع کے سبب تقریبا پوری دنیا میں کاروباری حالات ابتری کی جانب جارہے ہیں جو ٹیکسٹائل و دیگر کاروبار پر منفی اثرات مرتب کررہے ہیں،ایپٹما کے نمائندوں کے مطابق کاٹن یارن اور ٹیکسٹائل مصنوعات کی مانگ اور دام میں کمی واقع ہوتی جارہی ہے گو کہ حکومت نے گیس کے بھاؤ مساوی کر دئیے ہیں لیکن کاروبار سست روی کا شکار ہے۔نسیم عثمان نے بتایا کہ صوبہ پنجاب کے کپاس پیدا کرنے والے علاقوں سے موصولہ اطلاعات کے مطابق وہاں گرمی کی شدت ہونے کی وجہ سے کوالٹی متاثر ہورہی ہے ایک تجزیہ کے مطابق 25 فیصد کپاس کے پودے کی بڑھوتری نہیں ہوسکی جس کے سبب اسٹیپل۔ریشہ متاثر ہوا ہے 25 فیصد فصل پر شدید وائرس کا حملہ ہوا ہے
جس کے باعث فصل زرد ہوگئی ہے جبکہ تقریبا 50 فیصد فصل تاحال صحت مند بتائی جاتی ہے۔ تجزیہ کاروں کا اندازہ ہے کہ صوبہ پنجاب میں روئی کی تقریبا 75 تا 80 لاکھ گانٹھوں کی پیداوار متوقع ہے جبکہ صوبہ سندھ میں 32 تا 35 لاکھ گانٹھوں کا اندازہ لگایا جارہا ہے اس طرح کل پیداوار ایک کروڑ 12 تا 15 لاکھ گانٹھوں کی ہوسکتی ہے دریں اثناء پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے یکم اکتوبر تک کپاس کی پیداوار 40 لاکھ 20 ہزار گانٹھوں کی ہونے کی رپورٹ جاری کی ہے جو گزشتہ سال کی اسی عرصے کی رپورٹ سے 29 ہزار گانٹھیں زیادہ ہے گزشتہ سال کل پیداوار ایک کروڑ 16 لاکھ گانٹھوں کی ہوئی تھی۔