جامعہ پشاور مالی اور انتظامی کرپشن کا گڑھ بن گئی ، سینیٹر مشتاق خان

145

پشاور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے جامعہ پشاور میں پولیس گردی اور فیسوں میں اضافے کیخلاف احتجاج کرنے والے طلبہ پر لاٹھی چارج کی شدید مذمت کی ہے۔ المرکز الاسلامی پشاور سے جاری کیے گئے بیان میں جماعت اسلامی کے صوبائی امیر سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ صوبائی حکومت اور جامعہ کی انتظامیہ نے معاملے کو گفت و شنید سے حل کرنے کے بجائے نہتے طلبہ پر وحشیانہ تشدد کرایا۔ طلبہ کا فیسوں میں اضافے سمیت اپنے مطالبات کے حق میں احتجاج جائز، آئینی اور قانونی تھا۔ انتظامیہ نے معاملے کو سلجھانے کے بجائے مزید الجھا دیا۔ جامعہ پشاور مالی اور انتظامی کرپشن کا گڑھ بن گئی ہے۔ جامعہ پشاور میں قواعد و ضوابط کیخلاف اہم عہدوں پر منظور نظر افراد کو بٹھا دیا گیا ہے۔ طلبہ پر وحشیانہ تشدد صوبائی حکومت کے لیے شرم کا مقام ہے۔ صوبائی حکومت کو معصوم طلبہ پر تشدد اور منفی پراپیگنڈا کا حساب دینا ہوگا۔ جامعات کے اندر طلبہ تنظیموں کی موجودگی آئین پاکستان کے عین مطابق ہے جس میں ہر شہری کو تنظیم سازی، اظہار رائے اور اپنی بات پہنچانے کا حق ہے۔ شوکت یوسفزئی جامعہ پشاور میں ہاسٹلوں کے کمروں پر قبضوں کے ثبوت پیش کریں۔ جامعہ میں اگر باہر کے لوگ موجود ہیں تو انتظامیہ ان کیخلاف کارروائی کرے، معصوم طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنانا ناانصافی ہے۔ 4 اکتوبر کی پولیس گردی میں گرفتار اور زخمی نوجوان جامعہ کے طلبہ ہیں، جامعہ کے اندر رہنے والے طلبہ کو رہائش کا حق دینا، ہاسٹل کی سہولت دینا اور تعلیم دینا حکومت کی ذمے داری ہے۔ حکومت ایک تو اپنی ذمے داریاں پوری نہیں کررہی، اوپر سے طلبہ پر ظلم کیا جارہا ہے۔ جامعات اپنے اخراجات پورا کرنے کے لیے فیسوں میں اضافہ کررہی ہیں، جس کا براہ راست اثر طلبہ اور ان کے گھرانوں پر پڑتا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور جامعہ پشاور کی انتظامیہ واقعے پر معافی مانگے، گرفتار طلبہ کو رہا کرے اور فیسوں میں اضافہ واپس لے۔