قومی خزانہ لوٹنے والوں کا احتساب ہونا چاہیے، امیر العظیم

210

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ برطانیہ اور امارات میں پاکستانیوں کی نئی 10 ہزار جائدادوں کے انکشاف پر قوم میں تشویش پائی جاتی ہے۔ ملکی خزانے کو نقصان پہنچانے والے اور ٹیکس چور قومی مجرم ہیں۔ بیرون ملک غیر قانونی طور پر جائدادیں بنانے والے کسی بھی قسم کی رعایت کے مستحق نہیں، ان کی جائدادوں کو ضبط کیا جانا چاہیے۔ پارلیمنٹ میں ایسی قانون سازی کی جائے جس سے منی لانڈرنگ کا جڑ سے خاتمہ ممکن ہو۔ برطانیہ اور امارات میں بے نقاب ہونے والی جائدادوں کی تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہوسکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ کرپٹ اور منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کو غیر قانونی ذرائع بتانے والے سرکاری افسران کیخلاف بھی کارروائی کو یقینی بنایا جائے۔ دولت کی غیر منصفانہ تقسیم کے باعث ملک میں امیر پہلے سے زیادہ امیر اور غریب پہلے سے زیادہ غریب ہورہا ہے۔ عوام کا معیار زندگی اس وقت تک بلند نہیں ہوسکتا جب تک کرپشن کا مکمل قلع قمع اور کرپٹ افراد کو اہم عہدوں سے ہٹا نہیں دیا جاتا۔ پاناما لیکس میں بے نقاب ہونے والے دیگر پاکستانیوں اور قومی خزانہ لوٹنے والوں کا کڑا احتساب ہونا چاہیے۔ وزیر خزانہ کا آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کے لیے مذاکرات کی نوید سنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ تحریک انصاف نے انتخابات سے قبل جو وعدے کیے تھے وہ زمینی حقائق سے مختلف ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں۔ پی ٹی آئی کے اقتدار میں آتے ہی ملک میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگی ہیں۔ حکومت عوام کی مشکلات کم کرنے کے بجائے ان میں مسلسل اضافے کا سبب بنی ہوئی ہے۔ موجودہ حکمرانوں میں معاملات کو حل کرنے کے لیے فہم وفراست کی کمی نظر آتی ہے۔ امیر العظیم نے مزید کہا کہ وفاقی کابینہ میں اضافہ لمحہ فکر ہے۔ جس ملک کی نصف آبادی پہلے ہی سطح غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہو اور قومی خزانہ خالی ہونے کا حکومت واویلا بھی کرتی ہو، ایسے میں وزراء کی فوج ظفر موج قومی خزانے پر بھاری بوجھ کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔ سادگی اور کفایت شعاری محض بیانات تک ہی محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ سنجیدگی سے اس پر عمل درآمد بھی کیا جانا چاہیے۔