جے آئی ٹی کو مطلوب ریکارڈ کے حوالے سے سندھ حکومت کی ٹال مٹول

181

سندھ میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل کی تحقیقات اومنی گروپ کی شوگر ملز کو دی جانے والی سبسڈی تک پہنچ گئیں۔ جے آئی ٹی مختلف محکموں کے ریکارڈ کی طلبگار ہے، لیکن حکومت سندھ ٹال مٹول سے کام لے رہی ہے اور دس روز گزرنے کے باوجود جے آئی ٹی کو تفصیلات فراہم نہ کیں۔

جے آئی ٹی نے سندھ حکومت سے مزید پانچ محکموں کی تفصیلات طلب کر لی ہیں، ان میں محکمہ بلدیات، محکمہ آبپاشی، ہاؤس اینڈ ٹاؤن پلاننگ، پبلک ہیلتھ، اور ورکسز اینڈ سروس کے محکمے شامل ہیں۔

ان پانچ محکموں نے ترقیاتی فنڈز کہاں استعمال کئے جے آئی ٹی نے صوبائی حکومت سے یہ تفصیل بھی مانگ لی ہے۔

محکموں میں بھرتیاں کیسے ہوئیں اور سندھ حکومت نے قرض کن کمپنیوں کو دیا، جے آئی ٹی نے اس حوالے سے 8 محکموں کا ریکارڈ بھی طلب کیا ہے۔ مگر سندھ حکومت کی جانب سے جے آئی ٹی کو کوئی ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا ہے۔

شوگر ملز کو سبسڈی دینے کا ریکارڈ جی آئی ٹی نے 30 ستمبر سے طلب کر رکھا ہے۔

سندھ حکومت نے گزشتہ دس سالوں کے دوران شوگر ملز کو کتنی سبسڈی دی ہے، اور بیمار صنعتوں کو بحال کرنے کے لیے بھی صوبائی حکومت نے اربوں روپے کے قرض کن کمپنیوں کو دیئے ہیں، جی آئی ٹی نے اس حوالے سے ریکارڈ طلب کیا ہے۔

سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے اربوں روپے کیسے اور کہاں خرچ ہوئے، اس کی تفصیل بھی جے آ ئی ٹی کو مطلوب ہے۔

جی آئی ٹی نے کچھ روز پہلے انڈسٹریز، ورکس اینڈ سروس اور محکمہ زراعت کے ریکارڈ بھی طلب کئے تھے۔