کراچی (اسٹا ف رپورٹر)آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ڈاک کا عالمی دن منایا جارہا ہے، برصغیر پاک و ہند میں پہلا جدید ڈاک خانہ سنہ 1837 میں قائم کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کی خصوصی تنظیم یونیورسل پوسٹل یونین کے زیر اہتمام ہر سال 9 اکتوبر کے روز دنیا بھر میں ڈاک کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔
اس دن کے منائے جانے کا مقصد ممالک کے درمیان ڈاک کے ترسیلی نظام کے بارے میں قانون سازی کرنا، نئے دور کی جدت کے باوجود ڈاک کی اہمیت اور افادیت کو اجاگر کرنا اور نظام ڈاک کی ترقی کے لیے کاوشیں کرنا شامل ہے۔
ہر سال دنیا کے 160 سے زائد ممالک یہ دن مناتے ہیں اور ہر وہ ملک جو اقوام متحدہ کی خصوصی تنظیم یونیورسل پوسٹل یونین کے ارکان میں شامل ہے اس موقع پر خصوصی ڈاک ٹکٹ کا اجرا کرتا ہے۔ اس خصوصی ادارے کا قیام 9 اکتوبر 1847 کو عمل میں آیا۔یونیورسل پوسٹل یونین کی سرگرمیوں میں پاکستان کا انتہائی مثبت کردار رہا ہے۔
ڈاک کا نظام ایک تاریخی اور عالمی نظام ہے، اس نظام کی یہ خصوصیت ہے کہ اس کا تاریخی حوالہ آج سے 7000 سال پہلے فرعون مصر کے ابتدائی دور سے ملتا ہے۔ عہد بابل میں تازہ دم اونٹوں اور گھوڑوں کے ذریعے سرکاری اور نجی ڈاک ایک شہر سے دوسرے شہر پہنچانے کا کام انجام دیا جاتا تھا۔
برصغیر پاک و ہند میں پہلا ڈاک خانہ 1837 میں قیام پذیر ہوچکا تھا لیکن ایک طویل عرصے تک برطانوی ڈاک ٹکٹوں سے کام چلا یا جا تا رہا ہے اور بالا آ خر سنہ 1852 میں پہلا ڈاک ٹکٹ سر بارٹلے فریئر نے جاری کیا۔
یہ ڈاک ٹکٹ در اصل ’سندھ ڈاک‘ نامی لفظ کا برطانوی تلفظ تھا، انگریزوں نے جب سندھ فتح کیا تو یہاں موجود ڈاک کا قدیم نظام ان کی ملٹری ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ناکافی تھا جس کے سبب انہوں نے ڈاک کا جدید نظام وضع کیا۔
تقسیم ہند کے بعد 15 اگست 1947 سے پاکستان پوسٹ نے لاہور سے اپنا کام شروع کیا، اسی سال پاکستان یونیورسل پوسٹل یونین کا نواسی واں رکن بنا۔ سن 1948 میں پاکستان پوسٹ نے ملک کے پہلے جشن ا?زادی کے موقع پر اپنے پہلے یادگاری ٹکٹ شائع کیے۔
آج کے جدید دور میں بھی محکمہ ڈاک اپنی افادیت قائم رکھے ہوئے ہے اور ملک کے طول و عرض میں موجود اپنے وسیع نیٹ ورک کے سبب عوام تک مؤثر ترین رسائی رکھتا ہے۔
پاکستان پوسٹ اپنے مونو گرام میں تحریر بانی پاکستان قائد اعظم پاکستان کے فرمودہ تین سنہری اصول اتحاد، تنظیم اور یقین محکم پر کار بند رہ کر ملک کے روشن مستقبل اور پائیدار ترقی کا ضامن بن سکتا ہے۔