کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کا انکشاف

244

کراچی (اسٹا ف رپورٹر)وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے سامنے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیو وائرس موجود ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت انسداد پولیو اور اور خسرے سے متعلق اجلاس ہوا، جس میں وزیر صحت، چیف سیکریٹری، پرنسپل سیکریٹری، کمشنر کراچی اور دیگر حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران انسداد پولیو پروگرام انچارج فیاض جتوئی نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ماہ ستمبر میں کراچی کے 11 مقامات سے پولیو کے نمونے لیے گئے۔

انہوں نے بتایا کہ گلشن اقبال، سہراب گوٹھ، چکورہ نالہ، محمد خان کالونی، بلدیہ اور اورنگی نالہ سے لیے گئے نمونوں کے مثبت نتائج آئے ہیں۔

بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا کہ ستمبر میں سندھ کے شہر سکھر میں بھی پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی۔

وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ اپریل سے ستمبر 2018 کے درمیان کراچی میں ایک لاکھ 18 ہزار 5سو 57 بچوں کے والدین کے انکار کے باعث انہیں پولیو ویکسین نہیں دی جاسکی، اس طرح ان 6 ماہ میں 96 ہزار 9سو6 بچے گھروں میں نہ ہونے کے باعث ویکسین حاصل نہیں کرسکے۔

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ دیہی سندھ کے علاقوں میں 88 ہزار 4سو64 بچے گھروں پر نہ ہونے کے باعث پولیو ویکسین سے محروم رہے۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ اللہ کا کرم ہے کہ مشترکہ کاوشوں کی بدولت اس سال سندھ میں پولیو کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان اور افغانستان صرف دو ممالک میں پولیو وائرس پایا جاتا ہے، لہٰذا ہماری حکومت کا عزم ہے کہ پولیہ کا خاتمہ یقینی بنائیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے ہدایت کی اسکولوں میں پولیو ٹیمیں بھیجیں اور بچوں کو ویکسین دی جائے، ہمیں اپنی کاوشوں کو مزید تیز اور بہتر کرکے پولیو کا جڑ سے خاتمہ کرنا ہوگا۔

اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ سندھ کو خسرہ کی بیماری سے متعلق بھی بریفنگ دی گئی۔

بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ سندھ میں 2015 سے خسرہ میں اضافہ ہورہا ہے اور اسی سال 281 کیسز ہوئے، جس میں 8 کی موت واقع ہوئی۔

وزیر اعلیٰ کو آگاہ کیا گیا کہ 2016 میں 17سو 29 کیسز ہوئے اور 19 اموات ہوئی جبکہ 2017 میں 3ہزار 86 کیسز میں سے 35 لوگ زندگی کی بازی ہار گئے۔

اس موقع پر وزیر اعلیٰ سندھ نے خسرے کے بڑھتے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا اور ہدایت کی کہ اس سلسلے میں باضابطہ طور پر آگہی مہم چلائی جائے اور عوام کو خسرے کی علامت کے بارے میں بتایا جائے۔