قبرستان کے آداب

1805

1۔ جنازے کے ساتھ قبرستان بھی جایے ۔ اور میت کے دفنانے میں شریک رہیے ۔ اور کبھی ویسے بھی قبرستان جایا کیجئے اس سے آخرت کی یاد تازہ ہوتی ہے اور موت کے بعد کی زندگی کے لیے تیاری کا جذبہ پیدا ہوتا ہے ۔ نبی ؐ ایک جنازے کے ساتھ قبرستان تشریف لے گئے اور وہاں ایک قبر کے کنارے بیٹھ کر آپ ؐ اس قدر روئے کہ زمین تر ہو گئی ۔ پھر صحابہ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا۔
’’ بھائیو! اس دن کے لیے تیاری کرو ۔ ‘‘( ابن ماجہ )۔
اور ایک مرتبہ قبر کے پاس بیٹھ کر آپ ؐ نے فرمایا ۔ قبر روزانہ انتہائی بھیانک آواز میں پکارتی ہے ۔ اے آدم کی اولاد! کیا تو مجھے بھول گئی! میں تنہائی کا گھر ہوں ۔ میں اجنبیت اور وحشت کا مقام ہوں ، میں کیڑے مکوڑوں کا مکان ہوں ، میں تنگی اور مصیبت کی جگہ ہوں ، ان خوش نصیبوں کے علاوہ جن کے لیے خدا مجھ کو کشادہ اور وسیع کر دے ، میں سارے انسانوں کے لیے ایسا ہی تکلیف دہ ہوں ، اور آپ ؐ نے فرمایا قبر یا تو جہنم کے گڑھوں میں سے ایک گڑھا ہے یا جنت کے باغوں میں سے ایک باغیچہ ہے ۔ ( طبرانی)
2۔ قبرستان جا کر عبرت حاصل کیجئے اور تصور کی قوتیں سمیٹ کر موت کے بعد کی زندگی پر غور و فکر کرنے کی عادت ڈالیے ۔ ایک بار حضرت علی ؓ قبرستان میں تشریف لے گئے ۔ آپ ؐ کے ہمراہ حضرت کمیل ؓ بھی تھے ۔ قبرستان پہنچ کر آپ نے ایک نظر قبروں پر ڈالی ۔ اور پھر قبر والوں سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا!اے قبر کے بسنے والو! اے کھنڈروں میں رہنے والو! اے وحشت اور تنہائی میں رہنے والو! کہو تمہاری کا خیر خبر ہے؟ ہمارا حال تو یہ ہے کہ مال تقسیم کر لیے گئے اولادیں یتیم ہو گئیں ۔ بیویوں نے دوسرے خاوند کر لیے ۔ یہ تو ہماراحال ہے ۔ اب بھی تو اپنی کچھ خیر خبر سنائو ۔ پھر آپ کچھ دیر خاموش رہے ۔ اس کے بعد حضرت کمیل ؓ کی طرف دیکھا اور فرمایا کمیل اگر ان قبر کے باشندوں کو بولنے کی اجازت ہوتی تو یہ کہتے کہ ’’ بہترین توشہ پرہیز گاری ہے ۔ ‘‘ یہ فرمایا اور رونے لگے دیر تک روتے رہے پھر بولے کمیل! قبر عمل کا صندوق ہے اور موت کے وقت ہی یہ بات معلوم ہو جاتی ہے ۔‘‘
3۔قبرستان میں داخل ہوتے وقت یہ دعا پڑھیے ۔ ترجمہ’’ سلامتی ہو تم پر اے اس بستی کے رہنے والے اطاعت گزار مومنو! انشاء اللہ ہم بھی بہت جلد تم سے آ ملنے والے ہیں ہم اپنے اور تمہارے لیے خدا سے دعا کرتے ہیں کہ وہ اپنے عذاب اور غضب سے بچائے ۔ ‘‘
4۔ قبرستان میں غافل اور لا پرواہ لوگوں کی طرح ہنسی مذاق ، اور دنیاوی باتیں نہ کیجیے ۔ قبر آخرت کا دروازہ ہے ۔ اس دروازہ کو دیکھ کر وہاں کی فکر اپنے اوپر طاری کر کے رونے کی کوشش کیجئے ۔ نبی ؐ نے فرمایا ۔ ’’ میں نے تمہیں قبرستان جانے سے روک دیا تھا ( کہ عقیدۂ توحید تمہارے دلوں میں پوری طرح گھر جائے ) سو اب اگر تم چاہو تو جائو کیونکہ قبریں آخرت کی یاد تازہ کرتی ہیں ۔ ‘‘( مسلم)
5۔ قبروں کو پختہ بنانے اور سجانے سے پرہیز کیجیے ۔ نبی ؐ پر جب نزع کی کیفیت طاری تھی، درد کی تکلیف سے آپ انتہائی مضطرب تھے ۔ کبھی آپ چادر منہ پر ڈالتے اور کبھی اُلٹ دیتے ۔ اسی غیر معمولی اضطراب میں حضرت عائشہ ؓ نے سنا ۔ زبان مبارک پر یہ الفاظ تھے ۔ ’’ یہود و نصاریٰ پر خدا کی لعنت ۔انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو عبادت گاہ بنا لیا ۔‘‘
6۔ قبرستان جا کر مردوں کے لیے ایصال ثواب کیجئے اور خدا سے مغفرت کی دعا کیجیے ۔ حضرت سفیان ؒ فرماتے ہیں جس طرح زندہ انسان کھانے پینے کے محتاج ہوتے ہیں اسی طرح مردے دعا کے انتہائی محتاج ہوتے ہیں ۔
طبرانی کی ایک روایت میں ہے کہ خدا جنت میں ایک نیک بندے کا مرتبہ بلند فرماتا ہے تو وہ بندہ پوچھتا ہے پروردگار مجھے یہ مرتبہ کہاں سے ملا ۔ خدا فرماتا ہے ۔ ’’ تیرے لڑکے کی وجہ سے کہ وہ تیرے لیے استغفار کرتا رہا ۔ ‘‘