موٹاپا ۔۔ایک بیماری

943

ڈاکٹر سیدہ صدف اکبر

موٹا پا (Obesity) انسانی جسم کی ایک ایسی طبعی حالت کا نام ہے جس میں انسانی جسم پر ضرورت سے زیادہ چربی کی تہہ چڑھ جاتی ہے، اور انسان کا وزن زیادہ ہو جاتا ہے ۔
موٹا پے سے بچائو کے لئے پاکستان سمیت پوری دنیا میں 11 اکتو بر کو موٹا پے کا عالمی دن منایا جاتا ہے ۔ اس دن کو منانے کا مقصد لوگوں کو موٹا پے کی وجوہات ، علامات ، بروقت آگاہی ، علاج اور احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنا ہے؎۔ موٹا پے کی ایک اہم وجہ آگاہی کا نہ ہونا ، غیر متحرک طرززندگی ، موٹاپا، بیسارخوری اور ورزش نہ کرنا شامل ہے ۔یہ مختلف غذائی خرابیوں اور نامناسب طرز زندگی سے پیدا ہونے والی پیچیدگی ہے ،جس کی اصل اور بنیادی وجوہات میں ضرورت سے زیادہ کھانا کھانا یا غلط قسم کے کھانے کھانا جن میں غیر صحت اشیاء اور تیل ، چکنائی وغیرہ کی مقدار زیادہ ہو ۔ورزش کا نہ کرنا یا ناکافی جسمانی سرگرمیاں جبکہ کچھ لوگوں میں موٹاپے کی بیماری موروثی طور پر ایک نسل سے دوسری نسل میں بھی منتقل ہوتی ہے ۔ اور اکثر حالات میں کسی بیماری کی وجہ سے بھی انسان موٹاپے کا شکار ہو سکتا ہے ۔
بعض حالات میں مختلف جذباتی انتشار یا ڈپریشن بھی موٹاپے کا باعث بن سکتے ہیں کیونکہ بعض افراد ڈپریشن یا ذہنی دبائو کی حالت میں زیادہ کھاتے ہیں جو آگے جا کر موٹاپے کا باعث بنتی ہے ۔ اوہائیو ا سٹیٹ یونیورسٹی (The Ohio State University) کی ایک تحقیق کے مطابق ذہنی دبائو یا ڈپریشن کے شکار خواتین کا وزن ایک سال میں تقریباََ چھ کلو گرام سے زیادہ بڑھ سکتا ہے کیونکہ ذہنی دبائو کا شکار خواتین میں میٹابولزم کی رفتار سست ہوتی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر سو کیلوریز کم استعمال ہوتی ہے جس کی وجہ سے ایک سال میں تقریباََ چھ کلو گرام (6Kg) تک وزن بڑھ سکتا ہے ۔
ایک تحقیق کے مطابق کچھ افراد میں مختلف ہارمونل خرابیوں یا تبد یلیوںکی وجہ سے بھی موٹا پا لاحق ہو سکتا ہے ۔ ا ینڈوکرائن گلینڈ سے رطوبت کے اخراج یعنی ہارمون کی خرابی کی وجہ سے بھی موٹا پے کی بیماری ہو جاتی ہے ۔ جبکہ تھائی رائیڈ ہارمونز کی وجہ سے اور جسم میں چکنائی کا بڑھتا ہوا تناسب بھی موٹاپے کا باعث بنتا ہے ۔اس کے علاوہ مختلف جینیاتی اسباب ، پیدائشی و ذہنی پسماندگی اور ذیابیطیس بھی موٹاپے کو بڑھانے کا سبب بنتے ہیں۔ جبکہHypothalamic syndrome اور ہائپوتھیلمس(Hypothalamus) کے زخموں اور رسولیوں کی وجہ سے بہت زیادہ کھانا (Polyphagia) اور بسیا ر خوری موٹا پا بڑھاتا ہے ۔
ایک اور تحقیق کے مطابق بہت کم یا بہت زیادہ نیند لینے والے افراد میں بھی موٹاپے کی بیماری ہو سکتی ہے ۔ کیلی فورنیا یونیورسٹی کے مطابق جو افراد پانچ گھنٹے یا اس سے کم سوتے ہیں ان میں چربی کی تہہ بڑھ جاتی ہے جس سے وزن بڑھنے کے امکانات زیادہ ہو جاتے ہیں اور یہی حال زیادہ سونے والوں کے ساتھ بھی ہوتا ہے ۔
امریکی یونیورسٹی کے مطابق جو لوگ مناسب اور صحت مند ناشتہ نہیں کرتے ہیں ان افراد میں موٹاپے کا حملہ جلد ہو جاتا ہے یا وہ لوگ جو ڈائٹنگ کے نام پر کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ کھانا ترک کرنے سے میٹالولزم سست ہو کر بھوک بڑ ھا دیتا ہے اور پھر انسان اگلے وقت معمول سے زیادہ کھانا کھاتا ہے جو کہ نقصان دہ ہوتا ہے ۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق بچوں میں موٹاپے کی شرح بہت تیزی سے بڑھ رہی ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال ، زیادہ دیر تک بیٹھ کر ویڈیو گیمز کھیلنا اورموبائل فون کا حددرجے استعمال بچوں میں بڑھتے ہوئے موٹاپے کی ایک اہم وجہ ہے ۔ رپورٹ کے مطابق موٹاپے کے باعث دل کے بائیں ونیٹریکل کے عضلات کا حجم 27 فیصد جبکہ دل کے عضلات بارہ فیصد تک بڑھ جاتے ہیں جو دل کی بیماری کی علامات میں شمار کئے جاتے ہیں ۔موٹاپے کے حامل زیادہ تر افراد مختلف بیماریوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔ ایک تحقیق کے مطابق موٹاپا مختلف(Noon Communicable diseases) مثلاََ دل کی بیماریاں ، ذیابیطیس ، جگر کی بیماریوں اور مختلف اقسام کے کینسر جن میں چھاتی کا سرطان (Breast Cencer) ،آنتوں کا کینسر، جگر کا سرطان (Liver Cancer) ، خوراک کی نالی کا کینسر اور پروسٹیٹ کینسر وغیرہ کا باعث بننے کے ساتھ ساتھ فالج، پیٹھ اور ٹانگوں میں سوزش اور گھٹیا کا مرض ، پتے میں پتھری ، خواتین میں مختلف مسائل ، پیشاب کی زیادتی وغیرہ کا بھی باعث بنتا ہے ۔
موٹاپے کے باعث سانس اور پھیپھٹرے کی بھی مختلف بیماریاں ہو جاتی ہیں ۔ موٹے افراد کو ہمیشہ سانس پھولنے کی شکایت رہتی ہے ۔ یہاں تک کہ معمولی سی ورزش یا جسمانی سرگرمی سے بھی ان کا سانس پھول جاتا ہے ۔ ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق موٹاپا انسان کی زندگی کو آٹھ سال تک کم کر کے مختلف بیماریوں کا باعث بھی بن سکتا ہے ۔ تحقیق کے مطابق نوعمری میں موٹاپا صحت اور لمبی عمر دونوں کے لئے بے حد نقصان دہ ہوتا ہے ۔
موٹاپے کے باعث جوڑوں کے درد جیسی بیماریاں بھی عام ہوتی جارہی ہیں جس میں موٹاپے کے باعث گھٹنوں پروزن پڑتا ہے تو ان میں موجود گودہ کم ہونا شروع ہو جاتا ہے جو کہ درد کا باعث بھی بنتا ہے اور پھر چلنا پھرنا ، اٹھنا بیٹھنا بھی مشکل ہو جاتا ہے اور پھر موٹاپے کی وجہ سے ریڑھ کی ہڈی اور گردن کے مہرے بھی کمزور ہو نا شروع ہو جاتے ہیں ۔
خوراک میں سبزیوں اور پھلوں کے استعمال کو زیادہ سے زیادہ رکھنا چاہیئے ۔ واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق سبز رنگ کے سیبوں کا روزانہ استعمال نہ صرف پیٹ بھرنے کے احساس کو زیادہ دیر تک قائم رکھتا ہے بلکہ یہ معدے میں موجود فائدہ مند بیکٹریا کی تعداد میں بھی اضافے کا باعث بنتا ہے جو موٹاپے کے خلاف جنگ میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں ۔
ایک نئی طبی تحقیق کے مطابق روزانہ پانچ بار کھانے سے جسمانی وزن میں نمایاں کمی رونما ہوتی ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق روزانہ کے معمول یعنی ناشتے ، دوپہر اور رات کے کھانے کے ساتھ ساتھ اضافی دوبار کھانے سے وزن کم کرنے میں بے حد مدد ملتی ہے ۔ جبکہ ایک اور تحقیق کے مطابق آہستہ آہستہ سے کھانا کھانا اور چھوٹے لقمے لینے سے لوگوں کو کھانے کے کچھ دیر بعد ہی بھوک کا احساس کم ہو جاتا ہے اور کھانے کی رفتار میں کمی سے زیادہ کیلوریز جسم کا حصہ نہیں بنتی ہیں جس سے موٹاپے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے ۔مختلف طرح کی کولڈڈرنکس، مصنوعی مشروبات وغیرہ سے مکمل طور پر پرہیز کرنا چاہیئے اور سادے پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا چاہیئے ۔
لمبی اور صحت مند زندگی کا دار ومدار انسان کے روز مرہ کے معمولات پر ہوتا ہے ۔ باقاعدگی سے ورزش اور جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینا ، متوازن خوراک کا درست وقت پر استعمال ، صحت کا دھیان اور وزن پر قابو رکھنے سے ہم بہت سے مسائل سے بچ سکتے ہیں ۔