۔50 لاکھ گھروں کی خوش خبری

194

وزیراعظم عمران خان نے 5 سال میں 50 لاکھ گھر بنا کر دینے کا اعلان کیا ہے۔ یہ قابل تعریف کام ہوگا اور بھینسیں بیچنے، گورنر ہاؤس پر ٹکٹ لگانے سے کہیں زیادہ بہتر ہوگا۔ یہ گھر غریب عوام کو دیے جائیں گے۔ اس کے لیے نیا پاکستان ہاؤسنگ اتھارٹی بھی قائم کردی گئی ہے۔ سرکاری اراضی کے اعداد و شمار جمع کیے جارہے ہیں۔ پروگرام کے مطابق 50 لاکھ گھروں کے لیے زمین سرکار دے گی اور بینکوں سے قرض لیا جائے گا۔ بیرون ملک پاکستانیوں کو بھی سرمایہ کاری کی دعوت دی گئی ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ انہیں کیا فائدہ ہوگا۔ ابتدائی طور پر 7 اضلاع کی نشاندہی کرلی گئی ہے جہاں پائلٹ پروجیکٹ جمعرات سے شروع ہوگیا ہے۔ جن کو مکان درکار ہے وہ 60 دن میں رجسٹریشن کرا لیں جس کی فیس ڈھائی سو روپے رکھی گئی ہے۔ یہ مکانات کم آمدنی والے وفاقی ملازمین کو بھی ملیں گے۔ وزیراعظم خود اس منصوبے کی نگرانی کریں گے جس سے کسی قسم کی کرپشن کا امکان کم ہوگا۔ جن علاقوں کی نشاندہی کی گئی ہے ان میں سندھ کا شہر سکھر بھی شامل ہے لیکن کراچی اور حیدرآباد میں بھی بے گھر لوگ بہت سے ہیں۔ ابھی تک منصوبے کے جو خط وخال سامنے آئے ہیں وہ واضح نہیں ہیں۔ لیکن ایک اچھا کام ہونے جارہا ہے چنانچہ اس کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہے۔ پاکستان میں حکومتوں کی طرف سے غریب عوام کو چھت فراہم کرنے کے وعدوں کے چاند چمکنے کے بجائے گہنائے ہیں۔ ایوب خان سے لے کر میاں نواز شریف تک سب نے غریبوں کو مکان فراہم کرنے کے منصوبے بنائے لیکن کوئی مکمل نہیں ہوا۔ پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو نے روٹی، کپڑا، مکان کا نعرہ لگایا اور غریبوں کو چھت دینے کا منصوبہ بھی بنا لیا۔ کئی بار ایسا ہوا کہ حکمرانوں نے اس کام کے لیے زمین بھی حاصل کرلی مگر مکانات نہیں بننے تھے نہ بنے۔ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے آشیانہ اقبال ہاؤسنگ پروجیکٹ اسی مقصد سے شروع کیا تھا اور آج اسی کی وجہ سے جیل میں ہیں۔ محترم چیف جسٹس کا تبصرہ ہے کہ 50 لاکھ گھر اعلان سے نہیں بنیں گے، اس سے پہلے کچی بستیوں کا کچھ کریں۔ ان کی بات اس لحاظ سے درست ہے کہ پہلے کچی آبادیوں کا مسئلہ حل کریں جس کے لیے 5 سال بھی درکار نہیں۔