سندھ میں اسکولوں کی صورتحال اطمینان بخش نہیں ،سید سردار علی شاہ

153

سکھر( نمائندہ جسارت)صوبائی وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا ہے کہ وہ اسمبلی میں بھی اعتراف کر چکے ہیں کہ اسکولوں کی صورتحال اطمینان بخش نہیں ہے جسے ٹھیک کرنے کا ٹاسک لے کر لاڑکانہ کے بعد سکھر پہنچا ہوں اور اس ضمن میں دوبارہ بھی جلد سکھر کا دورہ کروں گا ، محکمہ تعلیم سندھ ایکشن پلان اور پالیسی پر کام کر رہا ہے ، دو تین ماہ میں ایکشن پلان کے مطابق جو اقدامات لینے ہیں ان کی تفصیلات جلد میڈیا کے سامنے پیش کر ینگے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر آئی بی اے یونیورسٹی میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سسٹم کے تحت 7ہزار اساتذہ کی بھرتی کا عمل دسمبر تک مکمل ہو جائے گا اور آئندہ ماہ سے اساتذہ کے تبادلوں پر پابندی عائد کر کے ایس ٹی آر پالیسی پر سختی سے عمل کرایا جائیگا ۔ انہوں نے کہا کہ سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سسٹم کے تحت 6ہزار جونیئر ایلیمینٹری اسکول ٹیچرز اور 11سو ارلی چائلڈ ہڈ ٹیچرز کی بھرتی کی جائے گی اور یہ عمل دسمبر تک مکمل ہو جائے گا ۔ ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر نے کہا کہ سندھ کے شعبہ تعلیم میں ایسے اچھے کام بھی ہوئے ہیں جو دیگر صوبوں میں نہیں ہوئے ، پی پی حکومت نے اپنی طرف سے بہتری کے لیے کوئی کسر نہیں چھوڑی اور ضرورت سے زیادہ فندز دیے، ناکامی وزارت اور محکمے میں موجود لوگوں اور افسران کی ہو سکتی ہے جنہوں نے فنڈز کو ٹھیک طرح سے تقسیم نہیں کیا اور اسکولوں پر اسکول بنائے مگر معیار کی طرف توجہ نہیں دی گئی ۔ انہوں نے سوال کیا کہ ملک کے کس صوبے میں انٹر میڈیٹ تک تعلیم مفت ہے ؟ اور کس صوبے میں چھٹی سے دسویں کلاس کی انرولڈ طالبات کو وظائف ملتے ہیں ، جسے اب 2500 سے بڑھا کر 3500کر دیا گیاہے، ایسا صرف سندھ میں ہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت بھی اساتذہ کی کمی تو نہیں مگر ان کی صحیح طور پر تقرری نہیں کی گئی ہے ، سندھ میں 42لاکھ انرولمنٹ پر ڈیڑھ لاکھ اساتذہ ہیں انہیں اگر تقسیم کیا جائے تو 27بچوں پر ایک استاد بنتا ہے ، جبکہ ایس ٹی آر پالیسی کے تحت 30بچوں پر ایک استاد بنتاہے ،لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوسکااور جہاں دس بچے ہیں وہاں پانچ اساتذہ اور جہاں 200بچے ہیں وہاں ایک بھی استاد موجود نہیں ، ہم جلد ہی تمام ساتذہ کی تقرری بچوں کے تناسب سے کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ ماہ اساتذہ کے تبادلوں اور تقرریوں پر پابندی عائد کرینگے ، پھر ڈی ای اوز کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ ایس ٹی آر پالیسی پر عملدرآمد کرتے ہوئے بند اسکول کھلوائیں ۔