برلن (انٹرنیشنل ڈیسک) جرمن وزارت داخلہ نے آسٹریا کی سرحد پر مختلف گزرگاہوں کی سخت نگرانی کے سلسلے میں توسیع کر دی۔ خبررساں اداروں کے مطابق حالیہ اقدام کے بعد 6 ماہ کی مزید نگرانی کا عمل 12 نومبر سے بڑھادیا گیا ہے۔ نگرانی میں توسیع کا فیصلہ جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر کے حکم پر کیا گیا۔ وزارت داخلہ کے بیان میں واضح کیا گیا کہ سرحدی نگرانی کا بنیادی مقصد شینگن زون کے مختلف ممالک میں سرحدی معاملات کو بہتر بنانا ہے۔
منی لانڈرنگ کے الزام پر جارجیا میں ایرانی کرنسی ایکسچینج کے دفاتر سیل
تبلیسی (انٹرنیشنل ڈیسک) جارجیا کے حکام نے منی لانڈرنگ کے شبہے میں ایرانی کرنسی ایکسچینج کے 12 دفاتر کوسیل کردیا۔ حکام کا کہنا تھا کہ انہیں اطلاعات ملیں کہ ایرانی کرنسی ایکسچینج دفاتر ایرانی حکومت کے لیے منی لانڈرنگ کررہے ہیں۔ انسداد منی لانڈرنگ پولیس نے ایرانی ایکسچینج دفاتر پر چھاپے مارے اور وہاں سے اہم ریکارڈ قبضے میں لینے کے بعد دفاتر کوتا حکم ثانی بند کرنے کا حکم دے دیا۔ کارروائی میں انسداد کرپشن اور انسداد دہشت گردی کے اداروں نے مل کر حصہ لیا۔
ایران نے امریکی پابندیوں سے بچنے کی کوششیں تیزکر دیں
تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) تہران پر امریکی پابندیوں کی مقررہ تاریخ 4 نومبر کے قریب آنے پر ایرانی حکومت میں ہل چل شروع ہوگئی۔ پابندیوں کے نتیجے میں ایران کو غیرملکی کرنسی کی فراہمی، ایرانی تیل کی عالمی منڈی میں خریدو فروخت اور عالمی سطح پر ایرانی تجارت بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔ اس بارے میں برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ ایران ماضی میں عالمی اقتصادی پابندیوں سے بچنے کے لیے کئی طرح کے حیلے اور حربے استعمال کرتا رہا ہے۔ ایران نے اپنے تیل کی فروخت کے لیے بھی متبادل راستے اختیارکیے، لیکن اس بار امریکا کی طرف سے تہران پر عائد پابندیاں مزید سخت اور زیادہ تباہ کن ثابت ہوں گی۔ اخبار نے ایران کے ایک قریبی ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ وہ امریکی پابندیوں کو محدود کرنے کے لیے واشنگٹنانتظامیہ کے ساتھ بات چیت کا خواہاں ہے۔ اس مقصد کے لیے تہران نے مختلف حربے استعمال کرنا شروع کردیے ہیں۔ ان میں ایک منصوبہ ثالث کی تلاش ہے۔ اس کے ذریعے ایران کسی تیسری قوت کو شامل کرکے امریکا کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں میں نرمی کی کوشش کرے گا اور عالمی منڈی میں ایرانی تیل کی فروخت کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ تہران چاہتا ہے کہ امریکی پابندیوں کی بنا پر ایرانی حکومت خود عالمی منڈی میں تیل فروخت کرنے بجائے کسی تیسرے فریق سے یہ کام کرائے۔ رپورٹ کے مطابق ایران نے 2012ء میں اسٹاک ایکسچینج قائم کی تھی۔ اس کے ذریعے مستقبل میں ایران اپنے اقتصادی منصوبوں کی حیلہ سازی کرنے کی تیاری کررہا تھا۔ فائنشنل ٹائمز کا کہنا ہے کہ ایران اپنے تاجروں سے بھی رقم بٹورنے کی کوشش کررہا ہے۔ اس کا ثبوت ایرانی کاروباری شخصیت بابک زانجانی ہے، جس پرایرانی حکومت نے 2 ارب 80 کروڑ ڈالر کی رقم لینے کے لیے مقدمہ چلایا۔ وہ اتنی خطیر رقم حکومت کو نہیں دے سکااور اسے سزائے موت سنادی گئی۔