قرض کی مے اور فاقہ مستی

256

وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی نے اسلام آباد میں پولیس دربار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے مفادات پر کوئی سودے بازی نہیں ہو گی ، اس کی حفاظت کے لیے خون کا آخری قطرہ تک بہا دیں گے۔ حکمران طبقے کی طرف سے یہ عزم قابل تحسین ہے لیکن عملاً جو ہو رہا ہے اس کے نتیجے میں عوام کے بدن میں اتنا خون نہیں رہا کہ وہ بھی حکمرانوں کے ساتھ کھڑے ہو سکیں ۔ پاکستان کے مفادات کا سودا ایک بار پھر آئی ایم ایف سے ہو گیا ہے اور بین الاقوامی ادارہ مالیات کا وفد جلد ہی بچا کھچا خون چوسنے پاکستان آ رہا ہے۔ آئی ایم ایف سے سودے بازی میں گیس ، پیٹرول ، بجلی سمیت تمام اشیائے ضرورت کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں لیکن ابھی آئی ایم ایف کی تسلی نہیں ہوئی ۔ چنانچہ اس نے مزید مطالبات کر دیے ہیں ۔ اس نے شرط عاید کی ہے کہ پاکستان نے جتنے بھی قرضے لے رکھے ہیں ان کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور چین سمیت سارے قرضوں میں شفافیت لانی ہو گی ۔ در اصل آئی ایم ایف جاننا چاہتا ہے کہ مزید قرض دینے سے پہلے یہ معلوم ہو جائے کہ اس کا شکار کتنے تیر کھائے بیٹھا ہے تاکہ قرض کی واپسی کے لیے اس کی سکت کا اندازہ کیا جا سکے ۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ پاکستانی معیشت سخت مشکل میں ہے اور بظاہر آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی چارہ نہیں ۔ لیکن ہر طرف سے یہ سوال تو اُٹھ رہا ہے کہ عمران خان اقتدار میں آنے سے پہلے آئی ایم ایف سے بھیک مانگنے کے خلاف کیا کہتے تھے۔ اب وہ بھی وہی کر رہے ہیں جو سابق حکمران کرتے رہے ہیں اور ممکن ہے کہ ان کے سامنے بھی وہی مجبوریاں ہوں جن کا سامنا آج ہے ۔گویا عملاً نظام کہنہ ہی کار فرما ہے اور صرف چہرے بدلے ہیں ۔ بہر حال اس کی توقع رکھنی چاہیے کہ موجودہ حکومت جو قرضے لے رہی ہے ان کا استعمال اس طرح ہو گا جس سے ملک اور عوام کو فائدہ ہو اور پاکستان کے مفادات کا تحفظ ہو سکے ۔ در اصل عمران خان ایسے بلند بانگ دعوے کرتے رہے ہے جو اب ان کے گلے پڑ رہے ہیں ۔ا ن کی اقتصادی ٹیم بھی نا تجربہ کاری کا ثبوت دے رہی ہے ۔ وزیر خزانہ اسد عمر پیٹرول کی قیمت 40 روپے لیٹر تک لا رہے تھے اور گیس کی قیمت آسمان تک پہنچ گئی ۔ اسد عمر نے گزشتہ جمعرات کو بالی میں آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات کی ہے جہاں آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائرکٹر کرسٹن لگارڈ نے شرط عاید کی ہے کہ پہلے اپنے تمام قرضوں کی تفصیل بتاؤ تب اندازہ لگائیں گے کہ مانگنے والے کو کتنے پیسے دیے جائیں ۔ وزیر خزانہ اسد عمر کرسٹین لگارڈ سے مصافحہ کرتے ہوئے بھر پورخوشی کا اظہار کر رہے ہیں ۔ آئی ایم ایف نے چین سے لیے گئے قرضوں کی تفصیل بھی طلب کر لی ہے ۔پاکستان کی حکومت عوام کو تو یہ تفصیل نہیں بتا سکی مگر اب آئی ایم ایف کو بتانے پر مجبور ہے ۔ اس سے پہلے امریکا آئی ایم ایف کو خبر دار کر چکا ہے کہ اس کا دیا ہوا قرضہ چین کے قرضوں کی ادائیگی میں استعمال نہ ہو۔سوال یہ ہے کہ آئی ایم ایف کو اس سے کیا غرض۔ لیکن ممکن ہے کہ عوام کو بھی چینی قرضوں کے بارے میں معلوم ہو جائے کہ مفادات کا سودا کس قیمت پر ہو رہا ہے ۔