کراچی :
سوئی سدرن گیس CBAیونین کے سابق چیئر مین ، آل پاکستان لیبر رائٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنما اور تحریک انصاف کے ورکر ریاض اختر اعوان نے کہا ہے کہ1997 ء میں برطرف کئے گئے ملازمین جن کو 2009 ء میں ایک آرڈیننس کے ذریعے ادارے میں دوبارہ بحال کیا گیا لیکن ان کی پے فکسیشن اور سینیارٹی کا مسئلہ آج تک زیر التوا رکھا ہوا ہے ۔
ریاض اختر اعوان نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق برطرف ملازم جب نوکری پردوبارہ بحال کیا جا تا ہے تو اس کی تمام مراعات بمع واجبات بھی اس وقت سے بحال ہو جاتی ہیں جس وقت اسے برطر ف کیا گیا ہو ۔ 1997 ء سے برطرف ہونے والے ملازمین جب 2009 ء میں بحال ہوئے تو کیا وجہ ہے کہ انہیں قانون اور آئین کے مطابق ساری مراعات کیوں نہیں دی جا رہیں
جبکہ 1997 ء میں پاکستان کے دیگر اداروں سے برطرف ہونے والے ملازمین جن میں نیشنل ہائی وے اتھارٹی، یوٹیلیٹی کارپوریشن آف پاکستان اور دیگر ادارے شامل ہیں میں جو ملازمیں بحال ہو ئے ان کی پے فکسیشن کا مسئلہ حل کر دیا گیا ۔کمپنی انتظامیہ نے کمال ہوشیاری سے آرڈیننس پر عملدر آمد کرتے ہوئے ملازمین کو نوکریوں پر تو بحال کر دیا لیکن ان کی سروس اور سینیارٹی 2009 ء سے دی جارہی ہے
جو کہ قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے ۔ سوئی گیس کی انتظامیہ اعلیٰ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی واضح ہدایات پر عمل کرتے ہوئے 1997 ء میں برطرف اور 2009 ء میں بحال ہونے والے ملازمین کوپے فکسیشن اور سینیارٹی د ے ۔ ریاض اخترا عوان نے کہا کہ جب تک آرڈیننس بحال ملازمین کوپے فکسیشن اور سینیارٹی نہیں دی جاتی تو اس اہم مسئلے کو حل کروانے کے لئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی #