عدالتی نظام کو شفاف بنانے کااعلان خوش آئند ہے، امیر العظیم

161

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ چیف جسٹس کے عدالتی نظام کو شفاف بنانے کے حوالے سے ریمارکس خوش آئند ہیں۔ عدلیہ سمیت دیگر اداروں میں خرابیاں موجود ہیں جن کو دور کرکے عدالتی نظام کو فعال اور بہتر بنایا جاسکتا ہے۔ موجودہ عدالتی نظام میں پیچیدگیوں کی وجہ سے پورے ملک میں لاکھوں مقدمات التوا کا شکار ہیں۔ عدالت عظمیٰ،صوبائی ہائی کورٹس اور دیگر عدالتوں میں لوگوں کو جلد انصاف نہیں مل پاتا جس کی وجہ سے عوام میں شدید مایوسی پائی جاتی ہے۔ ان حالات میں چیف جسٹس عدالت عظمیٰ میاں ثاقب نثار کا عدالتی نظام کی اصلاح کے حوالے سے بیان حوصلہ افزا ہے۔ امید کی جانی چاہیے کہ اب عدالتی نظام کی بہتری کے لیے پیش رفت بھی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ بروقت انصاف کا حصول ہر شہری کا بنیادی حق ہے مگر بدقسمتی سے سائلین کے ساتھ ایسا ناروا سلوک کیا جاتا ہے کہ جس کی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہا کہ لوگ اپنے ساتھ ظلم وزیادتی ہونے پر کئی کئی برس تک مقدمات کا سامنا کرتے ہیں۔ نچلی سطح پر عدالتی عملے کے ساتھ وکلا کی ملی بھگت کے باعث جن مقدمات کا فیصلہ دنوں اور ہفتوں میں ہونا چاہیے وہ کئی کئی مہینوں اور برسوں پر محیط ہوجاتے ہیں جس کی وجہ سے عوام کی مشکلات میں کمی کے بجائے اضافہ ہوجاتا ہے۔ عدلیہ اور پولیس کے شعبوں میں بہتری لے آئیں تو ملک میں حقیقی معنوں میں تبدیلی آسکتی ہے۔ ایسی مثالیں پہلے بھی ہمارے سامنے موجود ہیں کہ بے گناہ افراد جب عمر قید کاٹ چکے ہوتے ہیں تو ان کی بے گناہی بعد میں ثابت ہوتی ہے۔ یہ عدالتی نظام اور تحقیقاتی اداروں کی کارکردگی پر بڑا سوالیہ نشان ہے۔ ملک میں تمام اداروں کواپنی اصلاح کرنی ہوگی تاکہ عدل وانصاف کا بول بالا ہوسکے۔ دنیا میں وہی ملک ترقی کرتے ہیں جہاں عوام کوبروقت انصاف ملتا ہے۔ عدل وانصاف سے محروم معاشرہ ترقی کے بجائے تنزلی کا شکار ہوتا ہے۔ امیر العظیم نے مزید کہا کہ بحیثیت مسلمان قرآن وسنت کا نظام مکمل طور پر ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ انگریزوں کے عدالتی نظام کو تبدیل کرکے اسلامی قوانین کے مطابق فیصلے کیے جائیں۔ پاکستان کو مدینہ منورہ جیسی اسلامی ریاست بنانے کے لیے اسلام کے سنہرے اصولوں پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔