یورک ایسڈ میں اضافہ دل اور فالج کے حملے کے امکانات کو کئ گنا بڑھا دیتا ہے۔ یورپی ماہر امراض گردہ

363

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) معروف یورپی ماہر امراض گردہ پروفیسر آسٹِن جی اسٹیک نے کہا ہے کہ جسم میں یورک ایسڈ بڑھ جانے سے صرف گٹھیا کا مرض ہی لاحق نہیں ہوتا بلکہ تازہ ترین تحقیق کے مطابق ایسے مریضوں میں گردے فیل ہو جانے کا خطرہ تین گنا بڑھ جاتا ہے، ہائپر یوری سیمیا یا جسم میں یورک ایسڈ کا بڑھ جانا، میٹا بولک سینڈروم کا ایک حصہ ہے جس کے نتیجے میں دل اور فالج کے حملے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں، بدقسمتی سے دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی یورک ایسڈ کے بڑھنے کو نظر انداز کیا جاتا ہے، جسم میں اس کیمیکل کو کنٹرول کر کے عارضہ قلب، فالج اور گردوں کے ناکارہ ہونے سمیت کئی بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہائپر یوری سیمیا ایڈوائزری کونسل کے زیر اہتمام مقامی ہوٹل میں تیسری عالمی ہائپر یوری سیمیا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے معروف ماہر امراض ذیابطس پروفیسر زمان شیخ، جناح اسپتال کے ماہر امراض گردہ پروفیسر محمد منصور، پروفیسر مشہور عالم شاہ، پروفیسر کریم قمر الدین اور پروفیسر محمد تصدق نے بھی خطاب کیا۔ یورپی ماہر امراض گردہ پروفیسر آسٹِن جی اسٹیک (جن کا تعلق آئرلینڈ سے ہے اور وہ یورک ایسڈ سے لاحق ہونے والی بیماریوں پر پوری دنیا میں اتھارٹی تسلیم کیے جاتے ہیں) کا کہنا تھا کہ یہ بات اب پرانی ہو چکی ہے کہ یورک ایسڈ کے بڑھنے سے صرف گٹھیا یا جوڑوں کا درد ہوتا ہے، جدید تحقیق کے مطابق یہ کیمیکل نہ صرف گردے ناکارہ کرنے، بلند فشار خون کا مرض لاحق کرنے بلکہ دل کے دورے اور فالج کے حملے کا اہم سبب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ تمام مریض جو ڈاکٹروں کے پاس جوڑوں کے درد کی شکایت لے کر آتے ہیں، ان کا یورک ایسڈ چیک کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے گردوں کے افعال کا ٹیسٹ بھی کیا جانا چاہیے کیوں کہ یہ کیمیکل گردوں میں پتھری کا سبب بننے کے ساتھ ساتھ گردوں کو ناکارہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہائپر یوری سیمیا کا مرض پوری دنیا کے ساتھ ساتھ پاکستان میں بھی بڑھ رہا ہے، بدقسمتی سے اسے نہ صرف مریض بلکہ ڈاکٹر بھی نظر انداز کرتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 40 فی صد تک یورک ایسڈ صحت مندانہ طرز زندگی اپنا کر اور متوازن غذا کھا کر کم کیا جا سکتا ہے جب کہ 60 فی صد مریضوں میں یورک ایسڈ کنٹرول کرنے والی دواؤں کو لینا بہت ضروری ہو جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سرخ گوشت کھانے، شراب پینے اور کچھ دالوں اور لوبیا کھانے سے جسم میں یورک ایسڈ کا اضافہ ہو جاتا ہے۔ معروف ماہر امراض ذیابیطس پروفیسر زمان شیخ کا کہنا تھا کہ بڑھا ہوا یورک ایسڈ بھی ذیابیطس اور بلند فشار خون کی طرح دل کی بیماریوں کا سبب ہے۔ انہوں نے لوگوں کو مشورہ دیا کہ جینک فوڈ سے پرہیز کریں اور صحت مندانہ طرز زندگی اپنا کر خود کو دور جدید کے موذی امراض سے محفوظ رکھیں۔ جناح اسپتال کے ماہر امراض گردہ پروفیسر محمد منصور کا کہنا تھا کہ یورک ایسڈ بڑھنے سے گردوں میں پتھری بننے کے امکانات کئی گنا بڑھ جاتے ہیں جس کے نتیجے میں گردوں کے فیل ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔