خواتین کو چھٹرنے اورہراساں کرنےوالوں کےخلاف قانونی مسودہ تیار

362
دفاتر میں خواتین کو ہراساں کرنےکےخلاف مسودہ قانون تیار

سندھ حکومت کی جانب سے  ملازمت  پیشہ خواتین کو چھٹرنے اورہراساں کرنےوالوں کے خلاف  قانونی  مسودہ تیار کر لیا گیا۔

سندھ حکومت نے تمام نجی وسرکاری  اداروں ملازمت پیشہ خواتین  کو چھٹرنے اورہراساں کرنے والے مردوں کے خلاف سندھ پروٹیکشن اگینسٹ ہراسمنٹ ایٹ ورک پلیس ایکٹ تیار کرلیا۔

منظورشدہ ایکٹ میں خواجہ سراؤں کو چھیڑنے والے بھی قانون کی گرفت میں آئیں گے جبکہ قصور وار شخص پر ملازمت سے فوری برطرفی، تنخواہ و مراعات روکنے کی سزائیں بھی ایکٹ میں شامل کی گئی ہیں چھیڑ خانی کرنے والےمردوں کی ترقی و انکریمنٹ روکنے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔

تمام نجی و سرکاری اداروں میں خواتین کے تحفظ کے لیے کمیٹی بنانا لازم ہوگا۔ انکوائری اتھارٹی 3 ارکان پر مشتمل ہوگی۔ خواتین ہراساں کیے جانے کی صورت میں تحریری شکایت کرسکیں گی۔ ایکٹ کے مطابق صوبائی محتسب سے بھی براہ راست شکایت کی جاسکے گی۔ انکوائری اتھارٹی شکایت پر 3 دن میں فیصلہ کرے گی۔

سندھ پروٹیکشن اگینسٹ ہراسمنٹ ایٹ ورک پلیس ایکٹ آج کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ کابینہ سے منظوری کی صورت میں ایکٹ سندھ اسمبلی میں لایا جائے گا۔