۔12 بجے رات کو شادی ہال بند کرنے کا فیصلہ

210

کراچی پولیس کے سربراہ نے حکم جاری کیا ہے کہ رات 12 بجے کے بعد شادی ہال بند کردیے جائیں کیوں کہ رات گئے تک تقریبات جاری رکھنے سے جرائم پیشہ افراد کو واردات کا موقع ملتا ہے۔ سیکرٹری داخلہ کے نام اپنے مراسلے میں پولیس سربراہ نے کہا ہے کہ عوام کو ڈاکوؤں اور رہزنوں سے بچانے کے لیے رات 12 بجے کے بعد شادی بیاہ کی تقریبات پر پابندی عاید کی جائے۔ پولیس پولیس ہی ہوتی ہے خواہ کہیں کی بھی ہو۔ چناں چہ امیر شیخ صاحب نے جو تجویز دی ہے وہ یہ ہے کہ 11 بجکر 59 منٹ تک تو تقریبات جائز ہیں جوں ہی 12 بجیں گے تقریب غیر قانونی ہوجائے گی۔ چلیں مان لیا جائے کہ تقریب غیر قانونی ہوجائے گی لیکن کیا ڈاکو اور رہزن گھڑی دیکھ کر واردات کرتے ہیں کہ 11 بج کر 59 منٹ سے پہلے واردات نہ کی جائے۔ پولیس سربراہ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ڈاکو اور رہزن گھڑی دیکھ کر نہیں موقع دیکھ کر واردات کرتے ہیں، پولیس کی اصلاح پر بڑے پیمانے پر زور دیا جارہا ہے، پڑھے لکھے افسران آرہے ہیں لیکن جو مزاج پولیس کا بنایا جاچکا ہے اور جو کچھ اس کی گھٹی میں ہے اسے کون نکالے گا۔ سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ عوام کو تحفظ دینے کا یہ طریقہ ہی غلط ہے کہ انہیں پابندیوں میں جکڑ دیا جائے۔ یہ ٹھیک ہے کہ رات کو دیر تک تقریبات نہیں ہونی چاہئیں لیکن کیا رات 11 بجکر 59 منٹ کے بعد عوام کا تحفظ پولیس کی ذمے دار ی نہیں۔ اس کے بعد پابندیوں کے ذریعے تحفظ کیا جائے گا، یہ ڈاکو اور رہزن تو دن کے وقت بھی لوٹ مار کرتے ہیں اور شام چھ بجے یا رات 8 بجے بھی بڑے آرام سے لوٹ مار کرتے ہیں۔ ایک بہت بڑی خرابی یہ ہے کہ پولیس میں کالی بھیڑیں اب بھی بہت بڑی تعداد میں ہیں۔ شادی ہالز پر پابندی کا حکم پہلے بھی نافذ ہوچکا ہے لیکن دیکھا گیا ہے کہ ایک پولیس موبائل شادی ہال کے باہر کھڑی ہوجاتی ہے، لائٹیں بند کرائی جاتی ہیں پھر کھولی جاتی ہیں اس کے بعد سپاہیوں کی خاطر مدارات مرغن کھانوں سے ہوتی ہے اور تقریب ایک ڈیڑھ بجے تک جاری رہتی ہے۔ اس وقت تک یہ سپاہی باہر پہرہ دیتے ہیں۔ امیر شیخ صاحب پابندی کے بجائے تربیت اور عوام کو تحفظ دینے پر توجہ دیں۔