حکومتی عدم توجہی،امید کی شہزادی کا حسن خطرے میں پڑ گیا

308

بلوچستان کا سات سو کلومیٹر طویل ساحل اور اس کے ساتھ ساتھ قدم سے قدم ملاتے قدرت کے ایسے شاہکار کہ جنہیں دیکھ کر انسانی عقل دنگ رہ جاتی ہیں،پرنسس آف ہوپس یقیناًحسن کا شاہکار سہی مگر حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے امید کی اس شہزادی کا حسن مانند پڑنا شروع ہو گیا ہے ،دیکھنے میں آرہا ہے کہ ملک کے مختلف حصوں سے آنے والے سیاح اس شاہکار پر اپنے لکھنے پڑھنے کا شوق پورا کرنے کے لیے مختلف اسپریز کے زریعے اپنا نام لکھ جاتے ہیں اور اس کے بالکل نزدیک جانے اور سیلفیاں بنانے کی کوشش میں اس عظیم مجسمے کو نقصان پہنچا رہے ہیں جس سے اس عظیم قومی ورثے کا حسن مسلسل گہنا رہا ہے۔

اسی سلسلے میں جب میڈیا نے بلوچستان کے صوبائی وزیر سیاحت و ثقافت عبدالخالق ہزارہ سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ پرنسس آف ہوپس بلاشبہ بلوچستان کا ایک عظیم ورثہ ہے ،جس کی حفاظت یقیناًحکومت کی زمہ داری ہے، اس عظیم ورثہ کی بے توقیری ہرگز برداشت نہیں کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کہ انھیں وزارت سنبھالے ابھی ایک ماہ کا عرصہ ہی گزرا ہے جس میں کوشش کے باوجود بھی وہ کنڈملیر،ہنگول نیشنل پارک ،ہنگلاج ماتا اور پرنسس آف ہوپس جیسے سیاحتی مقامات کا دورہ نہ کر سکے،انھوں نے میڈیا کو بتایا کہ یہ مقامات یقیناًبلوچستان میں سیاحت کے فروغ میں سب سے اہم ہیں ،اور حکومت کی ترجیحات میں سیاحت کوکلیدی اہمیت حاصل ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت پرائیوٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر کنڈ ملیر اور اس کے گردونواح میں ایک بہت بڑی سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے جس سے یہ علاقہ سیاحوں کی جنت بن جائے گا،سیاحوں کو بہترین ماحول فراہم کرنے کیلئے حکومت یہاں سرکاری رزاٹس بنائے گی جو عالمی معیار کے ہوں گے،انھوں نے ساتھ ہی ساتھ سابقہ حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جس نے ان خوبصورت سیاحتی مراکز کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔

انھوں نے سیاحوں کی جانب سے پرنسس آف ہوپس پر چڑھائی اور لکھائی جیسے اہم مسلے کی نشاندہی پر میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پرنسس آف ہوپس کو اب قومی ورثے کی اہمیت حاصل ہوگئی ہے اور اس کو محفوظ بنانا بھی ہماری زمہ داری ہے۔انھوں نے میڈیا کی نشان دہی پر فوری نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری سیاحت و ثقافت سے اس پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں اسے قومی ورثہ قرار دینے کے حوالے سے اسمبلی میں آواز اٹھاؤں گا،اور میری کوشش ہوگی کہ قدرت کے اس شاہکار پر مزید ریسرچ کے لیے فرانس کے آرکائیولوجسٹس کو بلا یا جائے تا کہ وہ اس عظیم شاہکار اور اس کے متعلق مزید حقائق دنیا کے سامنے لا س