معیشت کے لیے کوئی خطرے کی گھنٹی نہیں بج رہی ہے ، وزیر خزانہ اسدعمر

389

بیرونی ادائیگیوں کے ساتھ پاکستان کو27 ارب ڈالر کی ضرورت تھی

وفاقی وزیر خزانہ اسدعمر نے کہا ہے کہ معاشی اشاریئے درست سمت میں جارہے ہیں اور میڈیا میں جو طوفان مچایا جارہا ہے وہ غلط ہے،یقین دلاتوں ہوں کہ یہ آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا ،2ارب کا ماہانہ خسارہ چل رہا تھا جو اب آدھا رہ گیا ہے،کرنٹ اکاونٹ خسارے اور بیرونی ادائیگیوں کے ساتھ پاکستان کو27 ارب ڈالر کی ضرورت تھی،پاکستان کو 12 ارب ڈالر کی ضرورت ہے،27ارب کے خلا ء کو نہیں چھوڑ سکتے،

اگر اس کو پہلے کم کرلیتے تو اب صورتحال بہت بہتر ہوتی ، آئندہ 3 سال تک معیشت کو مشکلات کا سامنا رہے گا۔انہوں نے ان خیالات کا اظہارپی ہفتہ کو ایس ایکس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس سے خطاب وبروکرز اور ایف پی سی سی آئی میں تاجروں سے خطاب اور ان کے کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کیا۔قبل ازیں اسٹاک ایکسچینج کے چئیرمین سلیمان ایس مہدی اور ایم ڈی رچرڈ مورن نے وزیر خزانہ کا استقبال کیااوراجلاس میں وزیر خزانہ کو اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ وزیر خزانہ اسد عمرنے کہا کہ تمام مایوسیوں کو ختم کریں گے،لسٹڈ کمپنیوں کے مسائل کو حل کریں گے

معیشت بہتر ہوگی تو اسٹاک بہتر ہوگی،اسٹاک مارکیٹ کی قیادت زبردست کام کررہی ہے تاہم اسٹاک کو بہتر بنانے پر مزید کام ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میڈیا میں معیشت پر بہت طوفان نظر آرہا ہے اور میڈیا میں اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال بہت خراب نظر آرہی ہے مگر ایسا کچھ نہیں ہے ،ایسا نہیں ہے کوئی ایسی خطرے کی گھنٹی نہیں بج رہی ہو،ہم پاکستان کی ایکسپورٹ بڑھا رہے ہیں ،ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کیلئے اقدامات کررہے ہیں ،اکانومی بڑھے گی تو اسٹاک مارکیٹ بھی بڑھی گی،ٹرانسپیرنسی اسٹاک کیلئے بہتر ہے۔ٹریڈرز کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے اسد عمر نے اعتراف کیا کہ نے کہا کہ صاف ستھرے ٹیکس ادا کرنے والے کو بھی ایف بی آر کا نوٹس مل گیا ہے ۔ انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ملکی معیشت کے عدم استحکام کی بڑی وجہ ہم نے پاکستان میں کاروبار کرنا مشکل کردیاہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں شفافیت کو برقرار رکھنے کیلئے اقدامات بھی کئے جائیں گے ،معیشت کو بہتر کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کو بھی استعمال کیا جائے گا

رئیل اسٹیٹ کو بھی اسٹاک مارکیٹ کی طرز پر سسٹم میں لائیں گے،رئیل اسٹیٹ میں 18ویں صدی کا نظام چل رہا ہے ،رئیل اسٹیٹ کو بہتر کرنے سے معیشت میں بھی بہتری آئے گی ،60ارب کی امپورٹ اور 25ارب کی ایکسپورٹ تھی،اب اسے کم کیا ہے ،پاکستان کا ایک سال کا خسارہ 18 ارب ڈالر ہے ،خسارے کو کم کرنے کی ضرورت ہے ،ایکسپورٹ بڑھے گی تو ڈالر کی قیمت بڑھے گی جس سے روپیہ مستحکم ہوگا،ڈالرکی قیمت بڑھنے سے ایمپورٹر کی راتوں رات چاندی ہوگئی ۔اسٹاک مارکیٹ میں بروکرز سے مسائل پر بات کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہوں

،بروکرز کے مسائل اور ان کے حل کیلئے کمیٹی بنارہے ہیں ،اسٹاک بروکرز کے مسائل کو دور کریں گے تمام گروتھ کے لیے سرمایہ کاری کی ضرورت ہے،،مجموعی معیشت کو بہتر کرنے کے لیے اقدامات کریں گے،ایکسپورٹ میں جلد بہتری آئی گی ،امپورٹ میں کمی اور ایکسپورٹ بڑھنا شروع ہوگئی ہے اور میڈیا کے دعوں کے برخلاف اب بہتری آرہی ہے۔ وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں نئے سرمایہ کار میوچل فنڈ میں آئے ہیں،اس سال پاکستان کو9 ارب ڈالر کی بیرونی ادائیگیاں کرنی ہیں، مانیٹری اور مالیاتی اقدامات سے خسارے کو کم کیا ہے

جائیداد میں قیمتوں کے تعین کا نیا طریقہ کار مرتب کرنا ہوگا۔اسٹاک بروکرز نے وزیر خزانہ کو بتایا کہ ٹیکس اسٹرکچر میں تبدیلی مشاورت کے بغیر کی گئی،ریفنڈ کیلئے ایف بی آر کی پالیسی واضح کی جائے،ہمیں کئی کئی ماہ انتظار کرنا پڑتا ہے،انکم ٹیکس میں سیف سیکیورٹی کمیشن ہونا چاہئیے،صنعتکاروں کو ہراساں کیاجارہا ہے،حکومتی غیر یقینی پالیسوں کے باعث کاروباری برادری میں تشویش پائی جاتی ہے،پالیسیز بنانے سے قبل کاروباری برادری کو بھی شامل کیا جائے ۔