کراچی ٹاسک فورس ‘دعوے نہیں عملی اقدامات کیے جائیں ‘ حافظ نعیم 

158

کراچی ( رپورٹ : محمد انور )وفاقی حکومت کی جانب سے کراچی کے لیے اسپیشل ٹاسک فورس بنانے کے اعلان پر جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کا” ہنی مون ” تو ختم ہو رہا ہے کراچی کے لوگ اب یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ حکومت عملی طور پر کراچی کے لیے کیا کرنا چاہتی ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سابق اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ وفاق اپنے فنڈز اپنی صوابدید پر براہ راست استعمال کر سکتی ہے اس پر صوبائی حکومت کا اعتراض درست نہیں ہے۔ گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رہنما نصرت بانو سحر عباسی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کا کراچی ٹاسک فورس قائم کرنے کا فیصلہ مثبت ہے اس میں ہر پارٹی کی نمائندگی ہونی چاہیے۔ جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن کا نمائندہ جسارت سے گفتگومیں کہنا تھا کہ فواد چودھری کی جانب سے کیے جانے والے اعلانات کی ساکھ 50 فیصد سے کم ہوجاتی ہے۔ اس طرح کے کسی پروگرام کا اعلان بھی کرنا ہے تو کوئی ایسا آدمی کرے جس کی اچھی ساکھ ہو۔ ٹاسک فورس کا مقصد وقت ٹالنے کے لیے نہیں ہونا چاہیے کراچی کو ایک پورے پیکج اور ماسٹر پلان کی ضرورت ہے جس کے تحت فوری 500 ارب روپے کراچی کو دینے چاہییں۔حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے اہم بات تو یہ بھی ہے کہ کرپشن کی وجہ سے وفاقی حکومت ٹاسک فورس بنارہی ہے لیکن جو بلدیہ عظمیٰ کراچی میں کرپشن ہورہی ہے ان کے لوگوں کو تو آپ نے گورنمنٹ میں شامل کیا ہوا ہے یہاں کے ماسٹر پلان کو زمینوں پر قبضے نے بگاڑا ہے اس طرح کی کرپشن میں ملوث لوگ تو حکومت میں شامل ہیں اور اگر کمشنر کو ٹاسک فورس کے لیے فنڈز دیے جائیں گے تو کمشنر تو سندھ گورنمنٹ کے ماتحت ہے پھر کس طرح عمل درآمد ہو سکے گا۔انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کا اتحاد موجود ہے اس لیے اس اتحاد کے نام کا اعلان کر کے کراچی کے لیے کسی پروگرام کا اعلان کرنا چاہیے تو مسائل حل ہونگے ورنہ آپس میں لوگ لڑتے رہیں گے اور کوئی مسلہ حل نہیں ہوگا۔ کراچی سے تو ویسے ہی حکومت ٹیکسز کی مد میں رقوم وصول کر رہی ہے اس لیے یہ طرز عمل بھی سہی نہیں ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور رکن سندھ اسمبلی خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ وفاقی حکومت اپنے پی ڈبلیو ڈی کے فنڈز براہ راست کراچی کو دے سکتی ہے اور ٹاسک فورس بناکر عملدرآمد بھی کراسکتی ہے یہ اس کا اختیار ہے۔ ٹاسک فورس میں میئر کراچی اور سندھ اسمبلی کے اراکین کا ہونا ضروری ہوگا جس سے اراکین کا اعتماد بحال ہوگا۔ اگر منتخب نمائندے شامل نہیں ہونگے تو یہ سیاسی مینڈیٹ کی توہین ہوگی۔ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل وگرینڈ ڈیموکریٹک الائنس کی رکن سندھ اسمبلی نصرت سحر عباسی نے کہا کہ آئین میں18 ویں ترمیم کے بعد سندھ حکومت یہ دعویٰ کرتی رہی ہے کہ ہم خود مختار ہیں یہ ہمارا اختیار ہے مگر دیکھنے میں یہ آتا ہے کہ وفاق کی فنڈنگ کے منصوبے کے فور، ایس تھری اور گرین بس ریپڈ ٹرانزٹ سروس جیسے منصوبے ہے سندھ حکومت کی عدم دلچسپی کی وجہ سے مکمل نہیں ہو رہے جس کی وجہ سے وفاقی حکومت کو کراچی کے لیے ٹاسک فورس بنانی پڑ رہی ہے۔