کراچی سابق ممبر پی ایم ڈی سی ڈاکٹر ناصر علی خان نے کہا ہے کہ موجودہ ایڈ ہاک پی ایم ڈی سی اور اس کے چیئر مین شاکر اللہ جان کی نا اہلی کی وجہ سے پاکستان میں میڈیکل کی تعلیم اور ٹریننگ کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کی وجہ سے پرائیویٹ میڈیکل کالجوں نے اپنی سیٹیں بڑھادی ہیں اور من مانی فیسیں وصول کر رہے ہیں ڈاکٹر ناصر علی خان نے کہا کہ بے شمار میڈلکل کالجوں کو بغیر سہولیات کے منظور کر دیا ہے اورسرکاری میڈیکل کالجوں میں بھی بغیر سہولیات کے سیٹیں بڑھادی ہیں جس سے کرپشن کا بازار گرم ہوگیا ہے انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی کے چیئر مین شاکر اللہ جان جو کہ انڈسٹرئیل ریلیشن کمیشن کے چیئر مین بھی ہیں جنہوں نے اپنے منظور نظر افسران کو 17 گریڈ سے 19 اور 20 میں تقرریاں دے دی ہیں
جو سراسر خلاف ضابطہ ہے ڈاکٹر ناصر علی خان نے کہا کہ چیئر مین شاکر اللہ جان اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت میڈیکل کی تعلیم اور میڈیکل کی تربیت کو پہلی فوقیت دیتے ہوئے ایک آزاد خود مختار اور طاقتور پی ایم ڈی سی قومی اسمبلی سے منظور شدہ قوانین کے تحت بنائے گی جو عوام ،مریض،ڈاکٹر،اور میڈیکل کے طلبہ کے مفاد میں کام کریں گی ڈاکٹر ناصر علی خان نے کہا کہ سابقہ ممبران پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت پی ایم ڈی سی ایڈ ہاک کمیٹی کو معطل کرے اور چیئر مین شاکر اللہ جان کو برطرف کرکے فوری طور پر قومی اسمبلی سے قانون منظور کرکے ایک آزاد پی ایم ڈی سی کی تشکیل کرے جو عوام کے مفاد میں کام کرے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ نئی پی ایم ڈی سی میں پیشہ ور بورڈ کی نمائندگی ہو جو بغیر کسی ذاتی مفاد کے کام کرے