اور اب عرب ناٹو!

323

بحرین نے عرب ممالک پر مشتمل ناٹو کی طرز پر اتحادبنانے کا اعلان کیا ہے۔ بحرینی وزیر خارجہ خالد بن حمد الخلیفہ کے مطابق عرب ناٹو میں بحرین، کویت، عمان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور یمن شامل ہوں گے، جب کہ مصر کی شمولیت کا بھی قوی امکان ہے۔ یمن میں پہلے ہی سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحاد حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کررہا ہے۔ افسوس کے ساتھ اس جنگ میں باغیوں کے ساتھ بڑی تعداد میں عام شہری بھی ہلاک ہورہے ہیں جس کے باعث ریاض حکومت پر تنقید کی جارہی ہے۔ بحرین کے تازہ اعلان کو عرب اتحاد کی ناکامی سے تعبیر کیا جارہا ہے۔ دونوں میں فرق ہے تو صرف اتنا کہ عرب اتحاد کو یمن اور دیگر علاقوں میں ایران کے خلاف استعمال کیا گیا جب کہ عرب ناٹو کی تاسیس میں قطر ی عناد کی گونج سنائی دے رہی ہے۔ عرب اتحاد کی سربراہی ریاض حکومت کے ہاتھ میں تھی جب کہ عرب ناٹو کی تشکیل کا بیڑا بحرین نے اٹھایا ہے۔ عرب ناٹو کا نام امریکی صدر ٹرمپ کا تجویز کردہ ہے اور عرب اتحاد کی طرح اسے بھی واشنگٹن کی بھرپور حمایت حاصل رہے گی۔ سعودی حکومت یمنی شہریوں کی ہلاکت پر پہلے ہی دباؤ کا شکار تھی، لیکن جمال خاشق جی کے قتل نے تو مشکلات میں اضافہ کر دیا ۔ چند روز قبل سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی زیر صدارت محکمہ انٹیلی جنس کااجلاس ہوا، جس میں خفیہ ادارے کی تنظیم نو سے متعلق مشاورت ہوئی اور نائب سربراہ احمد عسیر کو برطرف کردیا گیا۔ عین ممکن ہے کہ اب سعودی قیادت نے یمنی جنگ میں خاموشی اختیار کرکے منظر عام سے ہٹنے کا فیصلہ کرلیا ہو۔ دوسری جانب برطانوی خفیہ ادارے MI6 کے بارے میں بھی خبر سامنے آئی ہے کہ اسے جمال خاشق جی کے قتل کے بارے میں پہلے سے علم تھا اور سعودی اہل کاروں کو تنبیہ بھی کردی گئی تھی جسے نظر انداز کردیا گیا۔ اگر یہ سچ ہے توکیسے ممکن ہے کہ امریکی ادارے اس سے لاعلم رہے ہوں اور انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کو اندھیرے میں رکھا ہو۔ یہ بات سامنے آنی چاہیے کہ سعودی عرب کا گھیراؤ کرکے انسانیت کا سبق پڑھایا جارہا ہے یا ناتجربہ کاری کی سزا دی جارہی ہے۔