اچھا سرکاری اسپتال وہ ہے جہاں پر اس کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور اہل خانہ کا علاج بھی کیا جا سکے، ڈاکٹر عبدالباری خان

505

کراچی (اسٹاف رپورٹر) انڈس اسپتال کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور معروف ماہرامراض قلب ڈاکٹر عبد الباری خان نے کہا ہے کہ پاکستان میں سرکاری اسپتالوں کو چلانے والے ڈاکٹرز اور سرجنز اپنی فیلڈ میں تو نمایاں تجربہ رکھتے ہیں جب کہ ان کے پاس مینجمنٹ کی تربیت یا ڈگری نہیں ہوتی جس کی وجہ سے مریضوں اور ان کے عزیز و اقارب کے ساتھ ساتھ طبی اور نیم طبی عملے کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ایک اچھا سرکاری اسپتال وہ ہے جہاں پر اس کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ اور اہل خانہ کا علاج بھی کیا جا سکے، دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ اکثر اسپتالوں کے سربراہان اپنے علاج کے لیے نجی اسپتالوں کا رخ کرتے ہیں، اسپتالوں کو چلانے والے ڈاکٹروں کو مینجمنٹ کی تربیت دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اسپتالوں کو کام یابی سے چلا سکیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقامی ہوٹل میں انسٹی ٹیوٹ آف لرننگ ایکسی لینس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس سے معروف امریکی پیشنٹ سیفٹی کے ماہر پروفیسر پال باراش، انسٹی ٹیوٹ آف لرننگ ایکسی لینس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذکی الدین احمد، معروف صنعت کار ہارون قاسم نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر پروفیسر زمان شیخ، معروف فارماسسٹس عبداللطیف شیخ، معروف ماہر امراض قلب ڈاکٹر بشیر حنیف سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ پروفیسر ڈاکٹر عبدالباری خان کا مزید کہنا تھا کہ سرکاری اسپتالوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کے لیے ڈاکٹروں کی تربیت کی ضرورت ہے تاکہ وہ مریضوں کے بڑھتے ہوئے سیلاب سے نبرد آزما ہو سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اسپتالوں میں مریضوں اور ڈاکٹروں کے مابین رابطوں کا فقدان ہوتا ہیے جسے پورا کر کے مریضو ں کو مطمئن کیا جا سکتا ہے۔

معروف امریکی پیشنٹ سیفٹی کے ماہر ڈاکٹر پال باراش کا کہنا تھا کہ پوری دنیا بشمول پاکستان میں لاکھوں مریض اسپتالوں میں صرف اس لیے مر جاتے ہیں کیوں کہ ان کی دیکھ بھال کرنے والے ڈاکٹرز اور نیم طبی عملہ مایوسی اور تھکان کا شکار ہو چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کام کرنے کے نامناسب حالات، لمبی شفٹیں اور اسٹریس کی وجہ سے 40 سے 50 فی صد طبی عملہ ڈپریشن کا شکار ہو چکا ہے جس کی وجہ سے وہ مریضوں کو بہتر طبی سہولتیں فراہم کرنے سے قاصر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے طبی و نیم طبی عملے کی دماغی صحت سے متعلق لاعلم ہیں لیکن یہاں چند اسپتالوں کے دورے کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پاکستانی اسپتالوں کے طبی اور نیم طبی عملے کی دماغی صحت کا معائنہ کیا جانا چاہیے اور انہیں بہتر سہولتیں مہیا کی جانی چاہئیں۔ انسٹی ٹیوٹ آف لرننگ ایکسی لینس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ذکی الدین احمد کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ اسپتالوں کو چلانے والے طبی اور غیر طبی عملے کو لیڈر شپ ٹریننگ فراہم کرے گا تاکہ وہ دستیاب وسائل میں رہتے ہوئے سرکاری اسپتالوں کی سہولتوں کو بہتر بنا سکیں۔