عدالت عظمی کی جانب سے ملعونہ آسیہ کی رہائی کا حکم لمحہ فکر ہے،امیر العظیم

213

لاہور (وقائع نگار خصوصی) امیر جماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہا ہے کہ توہین رسالت کیس میں آسیہ مسیح جسے 2010ء میں 295 سی کے تحت ٹرائل کورٹ اور بعد ازاں لاہور ہائی کورٹ نے سزائے موت سنائی تھی، عدالت عظمیٰ کی جانب سے ناکافی شواہد ہونے کا کہہ کر اسے رہا کرنے کا حکم لمحہ فکر اور تشویش ناک امر ہے۔ مسیحی خاتون آسیہ کا واقعہ 2009ء میں ہوا اور اس واقعہ کیخلاف درج کی جانے والی ایف آئی آر کے مطابق آسیہ مسیح نے توہین رسالت کا اقرار کیا تھا۔آسیہ ملعونہ کے خود اعتراف جرم کے بعد بھی شواہد ناکافی ہونے کا جواز سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے کہا کہ عاشق رسول ممتاز قادری کی سزا پر تو فوری عمل درآمد کردیا گیا جبکہ توہین رسالت کی مجرم آسیہ مسیح کو رہا کرنے سے قانون کی حکمرانی پر سوالیہ نشان لگ گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے سے معاشرے میں مادر پدر آزاد، سیکولر اور لبرل ذہنیت رکھنے والے لوگوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ کوئی بھی شخص جو توہین رسالت کا ارتکاب کرتا ہے، اس کی سزا صرف اور صرف موت ہے۔ انہوں نے کہا کہ غازی علم الدین شہیدؒ کی برسی کے موقع پر ملعونہ آسیہ کو رہا کرنے کے فیصلے سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔ آسیہ مسیح کی رہائی کا فیصلہ قرآن وسنت کے منافی اور ناموس رسالت کے قانون کا قتل ہے۔ متنازع فیصلے سے گستاخانہ خاکے بنانے والوں اور توہین رسالت کا ارتکاب کرنے والے ملعونوں کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا تھا۔ اس میں یہود و نصاریٰ کے احکامات نہیں چلنے دیں گے۔