بلوچستان اسمبلی میں مولانا سمیع الحق کیلیے فاتحہ خوانی،قتل کی تحقیقات کا مطالبہ

106

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے لیے فاتحہ خوانی کی گئی۔ ارکان نے مطالبہ کیا کہ قتل کی تحقیقات کرکے حقائق سامنے لائے جائیں ۔تفصیلات کے مطابق بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کو ڈپٹی اسپیکر کی صدارت میں ہوا ،جس میں جے یو آئی(س)کے سربراہ مولانا سمیع الحق کے ایصال ثواب کے لیے نواب اسلم رئیسانی کی استدعا پر فاتحہ خوانی کی گئی ۔ جے یو آئی کے رکن ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ حکومت مولانا سمیع الحق کے قتل کی تحقیقات اور قاتلوں کو گرفتار کرے۔ اجلاس کے دوران بلوچستان یونین آف جرنلسٹس نے اسمبلی کی کارروائی کی کوریج کا
بائیکاٹ کیا ۔صحافیوں سے مذاکرات کے بعداسد بلوچ نے بتایا کہ16صحافیوں کو جبری طور پر برطرف کیا گیا ہے ، فضل آغا نے کہا کہ صحافیوں کی مشکلات سے متعلق قرار داد ایوان میں لائی جائے ، اپوزیشن رکن نصیرا للہ زیرے نے کہا کہ مدیران کوئٹہ پریس کلب کے باہر احتجاج پر بیٹھے ہیں، مقامی اخبارات کو اشتہارات دینے چاہئیں۔ صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان اخبارات میں بلوچستان سے متعلق کوئی خبر شائع نہیں ہوتی ،70 اخبارات کی کوئی سرکولیشن نہیں انہیں اشتہاردینا پیسے ضائع کرنا ہے ،ان میں سے بعض پر نیب میں کیسز درج ہیں۔ حکومت ، اپوزیشن اور محکمہ اطلاعات پرمشتمل کمیٹی قائم کرکے اخبارات کا جائزہ لیا جائیگا۔ ثنا بلوچ نے تجویز دی کہ محکمہ اطلاعات کو ختم کرکے 90 کروڑ روپے کے فنڈ محکمہ تعلیم اور صحت کو دے دیے جائیں ،اشہارات بند کرنے ہیں تو تمام اخبارات کے بند کیے جائیں ۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ گوادر یونیورسٹی کا مسودہ قانون انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کے لیے وفاقی حکومت نے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ ثنا بلوچ نے تجویز دی کہ آئندہ تین سالوں کے دوران صوبے کے تمام ڈگری کالجوں کو یونیورسٹی کا درجہ دیا جائے اور تمام تحصیلوں میں انٹر کالجز کا قیام یقینی بنایا جائے ۔