افغانستان میں روس پھر سرگرم

266

افغانستان میں ڈیڑھ عشروں سے زیادہ عرصے سے امریکا بارود اور گولیوں کے ذریعے امن قائم کرنے کی کوشش کررہاہے ۔ اسے اس نے افغان امن عمل کا نام دیا ہے اور کام امن کے خلاف کررہاہے جس کام کے لیے 80 کے عشرے میں افغان مجاہدین اور ساری دنیا نے دیوانگی کی حد تک محنت کی وہ افغانستان سے روس کا عمل دخل ختم کرنا تھا۔گرم پانیوں تک روس کی رسائی ناممکن بنانا تھا لیکن تقریباً 40 برس کے بعد آج افغانستان پھر وہیں کھڑا ہے کہ روس افغانستان میں اہمیت اختیار کرتا جارہاہے۔ جس روس کو 90 کے عشرے میں رسوا ہوکر افغانستان سے جانا پڑا تھا اس نے اب طالبان سے مذاکرات کے لیے ماسکو میں افغان سیاست دانوں کو دعوت دی ہے اور امریکی پٹھو حکومت کو نظر انداز کردیا ہے۔ افغان صدر اس پر برہم ہیں کہ اس سے امریکی قیادت میں جاری امن عمل کو نقصان پہنچے گا۔ لیکن افغان امن عمل کو تو خود امریکا نے نقصان پہنچایا ہے جب افغانستان میں ملا عمرؒ کی حکومت تھی تو پورے افغانستان میں امن تھا۔ پچاس سال پرانے مقدمات بھی فیصل ہورہے تھے اور افیون کی کاشت بھی صفر ہوگئی تھی لٹیرے وار لارڈ بھی غائب ہوگئے تھے لیکن امریکا نے مداخلت کی پھر خود افغانستان میں گھس آیا اور ایک بار پھر دہشت گردی، آگ، بم اور گولیاں افغانستان کا مقدر بن گئیں۔ اب جب کہ افغانستان سے امریکی انخلا کا موقع تھا اس میں غیر ضروری طویل تاخیر کردی جس کے نتیجے میں ماسکو کوپھر ٹانگ اڑانے کا موقع مل گیا اس طرح یہ دونوں طاقتیں ایک بار پھر افغانستان کو میدان جنگ بنانے کے امکانات پیدا کررہی ہیں۔ افغان امن عمل کا مطلب یہ ہے کہ غیر ملکی قوتیں باہر نکل جائیں۔