تحویل مجرمان کا معاہدہ

268

گزشتہ جمعرات کو وزیر اعظم عمران خان نے ان کو در پیش چیلنجوں کے باوجود وفاقی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کی جس میں کئی فیصلے کیے گئے ۔ اہم فیصلہ یہ تھا کہ کابینہ نے برطانیہ اور آئر لینڈ سے قیدیوں کے تبادلے کی منظوری دے دی لیکن یہ واضح نہیں کہ کیا برطانیہ اور آئر لینڈ نے بھی تحویل مجرمان کے معاہدے پر اتفاق کر لیا ہے یا یہ فیصلہ یکطرفہ ہے؟ اگر ایسا ہے تو اس کی اہمیت نہیں کیونکہ پاکستان تو ایک عرصے سے ایسی کوشش کر رہا ہے ۔ اب اگر برطانیہ اس معاہدے پر متفق ہو گیا تو برطانیہ میں موجود بڑے بڑے پاکستانی مجرم واپس لائے جا سکیں گے جن پر مقدمات بھی قائم ہیں ۔ ایک بڑا اور پرانا مجرم الطاف حسین ہے جس پر منی لانڈرنگ کا الزام بھی عاید ہے اور خود برطانیہ میں اس کی سخت سزا ہے لیکن برطانوی حکومت نے اپنے کسی مفاد کی خاطر اسے سنبھال کر رکھا ہوا ہے ۔ ایک تازہ معاملہ سابق وزیر خزانہ اسحق ڈار کا ہے ۔وہ بھی علالت کے بہانے برطانیہ میں مقیم ہیں اور عدالت عظمیٰ کے بقول یہ بیمار شخص تو لندن کی سڑکوں پر دوڑتا پھر رہا ہے ۔ پاکستان کا ایک مجرم پرویز مشرف گو کہ برطانیہ یا آئر لینڈ میں نہیں ہے لیکن وہ بھی مطلوب ہے ۔ پرویز مشرف پاک فوج کے سربراہ رہ چکے ہیں اس لیے ان کو کیفر کردار تک پہنچانا تقریباً نا ممکن ہے ۔اور اب تو اطلاعات یہ ہیں کہ وہ کسی خطرناک بیماری میں مبتلا ہیں ۔ پاکستان کے زیادہ تر مطلوب افراد کو برطانیہ اور امریکا ہی اپنی پناہ میں لیتے ہیں اور ملعونہ آسیہ مسیح کو گود لینے کے لیے ہالینڈ تیار بیٹھا ہے ۔ کابینہ نے وزراء اور اعلیٰ حکام کے بیرون ملک علاج پر بھی پابندی لگا دی ہے ۔ یہ بھی ایک اچھا فیصلہ ہے لیکن خدشہ ہے کہ اس پابندی سے بچنے کا کوئی راستہ نکال لیا جائے گا ۔ پاکستان ایک غریب ملک ہے اس کے وزیروں ، امیروں کو اپنی معمولی سی بیماریوں کے علاج کے لیے بیرون ملک جانا اور زر مبادلہ خرچ کرنا کسی طرح زیب نہیں دیتا جب کہ دوسری طرف عام آدمی علاج ، معالجے کی سہولت سے محروم ہو کر ایڑیاں رگڑ رگڑ کر دم توڑ دیتا ہے ۔ اب حکمران طبقے پر پابندی لگنے کے بعد امکان ہے کہ پاکستان کے اسپتالوں کی حالت بہتر بنانے پر توجہ دی جائے گی ۔ عمران خان نے بھی تو چندہ جمع کر کے شوکت خانم کینسر اسپتال بنوایا ہے ۔ پاکستان میں کینسر جس تیزی سے پھیل رہا ہے اس کے پیش نظر ایسے کئی اسپتال ہونے چاہیں ۔ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی اہلیہ بھی کینسر کے مرض میں مبتلا ہو کر لندن کے اسپتال میں جاں بحق ہوئی ہیں ۔ نواز شریف اور ان کی اولاد کو اللہ نے بہت کچھ دے رکھا ہے ۔ وہ بھی اپنی مرحوم اہلیہ کی یاد میں کینسر اسپتال بنوا دیں تو صدقہ جاریہ ہو گا اور دوسرے ارب پتی ، کھرب پتی پاکستانیوں کو بھی مہمیز ملے گی ۔ پاکستان میں اسپتالوں کا معیار غیر تسلی بخش ہے اور جن کے پاس دولت کی فراوانی ہے وہ عام اسپتالوں سے دور ہی رہتے ہیں ۔