بریگزٹ پر 4 برطانوی وزیر مستعفی، حکومت گرنے کا خطرہ

152
لندن/ برسلز: یونین کے حامی برطانوی شہری پارلیمان کے باہر احتجاج کررہے ہیں‘ اتحاد کے مذاکرات کار مشیل برنیئر معاہدے کا مسودہ صدر یورپی کونسل ڈونلڈ ٹسک کو پیش کررہے ہیں
لندن/ برسلز: یونین کے حامی برطانوی شہری پارلیمان کے باہر احتجاج کررہے ہیں‘ اتحاد کے مذاکرات کار مشیل برنیئر معاہدے کا مسودہ صدر یورپی کونسل ڈونلڈ ٹسک کو پیش کررہے ہیں

لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) برطانیہ کی یورپی یونین سے علاحدگی کے مجوزہ منصوبے کی برطانوی کابینہ سے منظوری کے بعد بطور احتجاج 2 اہم وزرا نے استعفا دے دیا، جس کے بعد وزیراعظم تھریسا مے کی حکومت خطرے میں پڑ گئی ہے۔ بریگزٹ سے متعلق امور پر یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کے نگران وزیر ڈومینک راب اور ورک اور پنشن کے وزیر ایستھر میکووے کے علاوہ 2 جونیئر وزرا بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہوگئے۔ مستعفی وزرا کا موقف ہے کہ مجوزہ معاہدے کے نتیجے میں برطانیہ آیندہ کئی برسوں تک یورپی یونین کے زیر اثر رہے گا جو انہیں قبول نہیں۔ وزرا کے استعفوں کے بعد وزیر اعظم مے کی حکومت خطرے سے دوچار ہوگئی ہے اور سیاسی حلقے یہ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ وزیر اعظم کو خود اپنی ہی جماعت کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ڈومینک راب بریگزٹ امور کے دوسرے وزیر ہیں جو وزیر اعظم سے اختلافات کے باعث اپنے عہدے سے مستعفی ہوئے ہیں۔ ان کے پیش رو ڈیوڈ ڈیوس بھی تھریسا مے کی بریگزٹ پالیسی سے عدم اتفاق کی بنیاد پر رواں سال جون میں مستعفی ہوگئے تھے۔ تاہم وزرا کے استعفوں اور حکومت کو لاحق خطرات کے باوجود وزیر اعظم مے نے خبردار کیا ہے کہ پارلیمان کے پاس ان کے تجویز کردہ معاہدے کی منظوری کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں تھریسا مے کا کہنا تھا کہ پارلیمان یا تو ان کے معاہدے کو منظور کرے یا یونین سے برطانیہ کے بغیر کسی معاہدے کے اخراج کے لیے تیار رہے۔ طے شدہ امر یہ ہے کہ برطانیہ آیندہ سال 29 مارچ کو یورپی یونین سے علاحدہ ہوجائے گا اور اگر اس سے قبل برطانوی حکومت یونین کے ساتھ کسی معاہدے پر اتفاق نہ کرسکی، تو اس علاحدگی کے نتیجے میں برطانیہ کو شدید مالی نقصان برداشت کرنا پڑسکتا ہے۔ تاہم اب اس کے امکان کم ہوگئے ہیں۔ یورپی یونین کے سربراہان کا اجلاس 25 نومبر کو طلب کیا گیا ہے، جس میں وہ برطانیہ کی یورپی یونین سے علاحدگی کی منظوری دیں گے۔ دوسری جانب یورپی یونین کے اعلیٰ مذاکرات کار مشیل بارنیئر نے برطانوی حکومت کی طرف سے مجوزہ بریگزٹ مسودے کی منظوری کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے فیصلہ کن پیشرفت قرار دیا ہے۔ یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک آسٹریا کے چانسلر سباستیاں کرس نے کہا کہ اب بریگزٹ کے معاملے پر ایک سربراہ اجلاس میں اس کا جائزہ لیا جائے گا۔ یورپی پارلیمان نے بھی اس پیش رفت کا خیر مقدم کیا۔ جب کہ جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کہا کہ وہ اس بات پر بہت خوش ہیں کہ یورپی یونین اور برطانیہ کے درمیان بریگزٹ معاہدے کے مسودے پر اتفاق ہو گیا ہے۔