عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی دس فی صد آبادی ٹائپ 2 ذیابیطس کا شکار ہے، ماہرین ذیابیطس کا صنوفی کے سیمینار سے خطاب

560

کراچی (اسٹاف رپورٹر) بسیار خوری، ورزش میں کمی اور ذہنی پریشانیاں ذیابیطس لاحق ہونے کی اہم وجوہ ہیں۔ یہ بات آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں شعبہ فیملی میڈیسن کے پروفیسر ڈاکٹر یوسف کمال مرزا نے ذیابیطس کے موضوع پر صنوفی پاکستان اور فرانسیسی ثقافتی مرکز کی جانب سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے بتائی۔ ذیابیطس سے متعلقہ اسباب، احتیاط اور علاج کی جانب توجہ دلانے کے لیے 14 نومبر کو دنیا بھر میں ذیابیطس کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ سروے کے مطابق پاکستان میں بالغ عمر کے تین کروڑ ترپن لاکھ افراد ذیابیطس کا شکار ہیں جو بالغ آبادی کا قریباً 16.98 فی صد بنتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان کی آبادی کے دس فی صد افراد ٹائپ 2 ذیابیطس سے متاثر ہیں، ذیابیطس اور اس کے اثرات سے بچنے کے لیے ورزش، صحت مند خوراک، سرگرم طرز زندگی اور باقاعدگی سے طبی معائنے کی اہمیت کو سمجھنا بہت ضروری ہوگیا ہے۔ ڈاکٹر یوسف مرزا نے اپنی تقریر کے دوران ذیابیطس سے متعلق پیچیدگیوں سے ایک صحت مند طرز زندگی اور طبیب کی جانب سے مقررہ تھراپی کے ذریعے تحفظ کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے کہا کہ پینکریاز یعنی لبلبہ ہمارے نظامِ ہضم کا ایک اہم حصہ ہے، یہ ہماری غذا کو توڑنے میں معاون انسولین اور متعدد ہارمون تخلیق کرتا ہے، کسی وجہ سے لبلبہ انسولین بنانا چھوڑ دے تو ذیابیطس کا عارضہ لاحق ہوجاتا ہے، طرز زندگی میں صحت مند تبدیلیاں نہ صرف ذیابیطس سے تحفظ بلکہ ذیابیطس کے علاج میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ تقریب میں فرانسیسی قونصل جنرل مسٹر دیدیے تالپاں، فرانسیسی ثقافتی مرکز کراچی کے ڈائریکٹر مسٹر ڑائلز پاسکال، صنوفی پاکستان کے جنرل منیجر اور منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر عاصم جمال، صنوفی پاکستان کے دیگر عہدیداران، طبی ماہرین، طلبہ اور فرانسیسی ثقافتی مرکز کے ارکان نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ صنوفی پاکستان کے جنرل منیجر اور منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر عاصم جمال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ذیابیطس کے علاج سے متعلق اہم معاملات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ذیابیطس اور دیگر طبی عارضوں سے متاثرہ افراد کے علاج میں ان کا ساتھ اور تعاون صنوفی کا مشن ہے اور اسی لیے ہمارا عزم ایک ”با اختیار زندگی“ ہے۔