پوری قوم ناموس رسالت ﷺ کی حفاظت کیلیے متحد ہے

152

فیصل آباد(وقائع نگار خصوصی)جماعت اسلامی یوتھ کے ضلعی صدر راناعدنان خان نے کہا ہے کہ تحفظ ناموس رسالت ﷺکے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔ پوری قوم ناموس رسالت ﷺ کی حفاظت کے لیے متحد ہے۔ مقتدر قوتوں کو سیکولر ازم کی سرپرستی اور دین کی مخالفت کا رویہ بدلناہوگا۔ توہین رسالت کے مجرموں کو رہا کرنے اور یہودیوں کے ساتھ محبت او ر اسرائیل کو تسلیم کرنے والے آئین پاکستان سے کھلم کھلا بغاوت کر رہے ہیں۔ جج حضرات نے منصف کے بجائے آسیہ مسیح کے وکیل کا کردار ادا کیا ہے۔ مغرب اور یورپ آسیہ مسیح کی سرپرستی کر کے ہمارے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کر رہے ہیں۔ حکومت عالمی دباؤ میں آ کر آئین کاحلیہ بگاڑنے پر تلی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ عوامی عدالت نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو مسترد کردیاہے۔ عدالت عظمیٰ کے ججوں نے غیر جانبداری سے فیصلہ کرنے کے بجائے آسیہ مسیح کے فریق کا کردار ادا کیا۔ یہ فیصلہ عالمی دباؤ میں آکر کیا گیا۔ یورپی یونین نے اپنی امداد آسیہ مسیح کی رہائی سے مشروط کی اور برطانوی پارلیمنٹ نے جسٹس ثاقب نثار کو خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہاکہ ہماری حکومت کہتی ہے کہ ہم نے ہالینڈ میں نمائش رکوائی جبکہ یہ فیصلہ بتارہاہے کہ فیصلہ سودے بازی سے ہوا۔ انہوں نے کہاکہ مغرب نے اپنی جمہوریت پسندی کے چہرے سے نقاب الٹ دیاہے۔ ان کے فیصلوں سے قدم قدم پر اسلام دشمنی اور تعصب کا اظہار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ پرویز مشرف کی طرح جعلی حکمران بھی ہمیں چھوٹا سا طبقہ قرار دیتاہے اور فرعون کی طرح رعونت پر اتر آیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاست مدینہ کی بات کر کے قوم کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش کی گئی ان کے پاس ریاست مدینہ کا کوئی وژن نہیں بلکہ یہ ریاست مدینہ کی آڑ میں میثاق مدینہ کرنے جارہے ہیں، حالانکہ حضور ﷺ نے تو یہودیوں کو مدینہ سے نکال دیا تھا۔ یہ لوگ اسلام کی تاریخ کو مسخ کرکے یہودیوں کے ساتھ محبت کی پینگیں بڑھار ہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل کو تسلیم کرنا درحقیقت فلسطین پر صہیونی قبضے کو تسلیم کرنا ہے اگر ایسا ہوا تو کشمیر پر ہمارا موقف تحلیل ہو جائے گا اور کشمیریوں اور فلسطینیوں کی ستر سالہ قربانیوں کو ضائع کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ یہ اسٹیبلشمنٹ کی بنائی ہوئی کٹھ پتلی حکومت ہے جس نے میڈیا پر دینی جماعتوں کے احتجاج اور مظاہروں کو کوریج دینے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ یہ آمریت اور ڈکٹیٹر شپ میں ہوتاہے جمہوری حکومت میں یہ تماشا نہیں ہوتا۔ ہم میڈیا پر پابندی کے خاتمے اور صحافت کی آزادی کی بات کرتے ہیں۔