جامعات میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی قابل مذمت کی ہے

83

پشاور (وقائع نگار خصوصی)امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان کے صوبہ بھر کی جامعات میں سیاسی سرگرمیوں اور سوشل نیٹ ورکس کے استعمال پر پابندی سے متعلق بیان کی شدید مذمت کی ہے۔ گورنر شاہ فرمان جامعات میں سیاسی سرگرمیوں اور سوشل میڈیا پر پابندیوں کے حوالے سے اپنا شاہی فرمان واپس لیں۔پی ٹی آئی کی حکومت نے طلبہ یونین کے انتخابات کے انعقاد اور طلبہ تنظیموں کو جمہوری آزادیاں دینے کے اپنے یوٹرن کی روایت کو برقرار رکھا۔ المرکزالاسلامی پشاور سے جاری کئے گئے بیان میں جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ یہ شرم اور افسوس کی بات ہے کہ حکومت جامعات میں سیاسی سرگرمیوں پر پابندی لگا رہی ہے۔ سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا طلبہ کا بنیادی جمہوری حق ہے۔ حکومت نے پُرکشش اور پُر فریب نعروں سے نوجوانوں کو اپنے قریب تو کرلیا لیکن اب ان سے ان کا بنیادی جمہوری حق چھین رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گورنر کی جانب سے سیاسی سرگرمیوں پر پابندی کا مقصد طلبہ کی آواز کو دبانا اور ان پر احتجاج کے لئے آواز اٹھانے کے دروازے بند کرنا ہے۔ جامعات میں فیسوں میں اضافے کے باعث طلباء سراپا احتجاج ہیں، سیاسی سرگرمیوں اور سوشل میڈیا پر پابندی سے ان کے احتجاج کو دبایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کے غلط استعمال کی سب ہی مخالفت کرتے ہیں لیکن ان کے مثبت استعمال پر پابندی آزادئ اظہار رائے کو سلب کرنے کے مترادف ہے۔ پی ٹی آئی اظہار رائے کی آزادی کے اپنے منشور سے پیچھے ہٹ رہی ہے۔ آزادئ اظہار رائے پر قدغن پی ٹی آئی حکومت کو مہنگی پڑے گی۔ طلباء کی آواز کو بزور نہیں دبایا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی جامعات میں منشیات اور اخلاق باختہ سرگرمیوں کے خلاف ہے۔ لیکن طلبہ کو مثبت سرگرمیوں کی اجازت ہونی چاہئے۔ طلباء کو ان کا بنیادی جمہوری حق نہ دیا گیاتو جماعت اسلامی بھی طلبہ کے ساتھ احتجاج میں شامل ہوگی۔