برق مسلمانوں پر گر رہی ہے

199

گزشتہ جمعہ انتہائی ہلاکت خیز رہا، اور انتہائی تشویش ناک بات یہ ہے کہ ہلاک ہونے والے مسلمان ہی تھے ۔ گویا برق گرتی ہے تو بے چارے مسلمانوں پر۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ برق گرانے والے عموماً مسلمان ہی ہوتے ہیں۔ جمعہ کو خیبر پختونخوا کے ضلع اورکزئی کے جمعہ بازار میں بم دھماکا ہو، بم ایک موٹر سائیکل میں نصب تھا۔ 38افراد جاں بحق ہوگئے جن میں 3بچے اور اقلیتی برادری کے 3افراد بھی شامل ہیں۔ لوگ اطمینان سے خریداری میں مصروف تھے کہ دہشت گردوں نے انہیں اڑا دیا۔ یہ کیسے شقی القلب لوگ ہیں جنہیں بے گناہوں کی جان لینے میں کوئی تردد نہیں ہوتا۔ کہا گیا ہے کہ ایک وقت ایسا آئے گا جب قتل ہونے والے کو معلوم بھی نہیں ہوگا کہ اسے کس جرم میں قتل کیا گیا اور قاتل بھی اس سے بے خبر ہوگا کہ وہ کیوں اور کس کو قتل کررہا ہے۔ مذکورہ واقعہ کا مقصد محض خوف و ہراس پھیلانا ہے۔ لیکن کسے خوف زدہ کرنا مقصود ہے، کیا ریاست کو یا عوام کو۔ کیا یہ قتل عام کرنے والے اورکزئی کی خیبر پختونخوا میں شمولیت کے مخالف ہیں ؟ اور کیا ایسا کر کے ان کا مقصد حاصل ہو جائے گا۔ قاتلوں نے اپنے لیے جہنم خریدا ہے اور اگر کسی نے ان کو ثواب کمانے کا جھانسا دیا ہے تو وہ بڑا جہنمی ہے۔ اسی دن برادر مسلم ملک افغانستان کے صوبہ خوست میں فوجی مرکز کی مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران میں خود کش دھماکا کیا گیا جس میں 28فوجی اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ اس سے پہلے میلاد النبیؐ کی تقریب میں قتل عام کیا گیا ہے جس کا الزام فوری طور پر طالبان پر لگا یا گیا لیکن انہوں نے اس کی تردید کردی۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایسے دہشت گرد مسلمان بھی ہیں جو مسجد میں نمازیوں کو اور درود و سلام کی محفلوں میں شریک افراد کو شہید کررہے ہیں۔ یہ دہشت گرد پاکستان میں ہوں یا افغانستان میں، ان کا قلع قمع کرنا بہت ضروری ہے۔ پاکستان کی طرف سے بارہا یہ کہا جا چکا ہے کہ دونوں ممالک میں امن و استحکام ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے اور دہشت گردوں کی سرکوبی کے لیے مل کر کام کرنا ناگزیر ہے۔ دیکھنے میں یہ بھی آرہاہے کہ جب افغانستان میں تخریب کاری ہوتی ہے تو فوراً بعد ہی پاکستان میں ایسا سانحہ ہوجاتا ہے۔ تاہم گزشتہ جمعے کو دونوں ممالک میں بیک وقت دہشت گردی ہوئی ہے اور ظاہر ہے کہ دشمن مشترکہ ہے۔ اسی اثنا میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی بھی جاری ہے اور وہاں قابض فوج روزانہ مسلمان کشمیریوں کو شہید کررہی ہے۔ گزشتہ جمعہ کو بھی اندھا دھند فائرنگ سے 6 جوان شہیدہوگئے۔ فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی داستان الگ ہے۔ وہاں بھی مسلمان ہی شہید ہو رہے ہیں اور امریکی صدر عالم اسلام کو بھڑکانے کے لیے کہتا ہے کہ سعودی عرب اسرائیل کی بقا کا ضامن ہے جس نے ہمیشہ صہیونی ریاست کا دفاع کیا۔ٹرمپ نے یہ بیان سعودی عرب کو نقصان پہنچانے کے لیے دیا ہے۔