کنٹرولڈ صحافت ترک کرنے کا مطالبہ

136

پاکستان کے صحافیوں کی نمائندہ تنظیم پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس نے اپنی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس میں ملک بھر کے صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور اخبارات و دیگر میڈیا اداروں سے کارکنوں کی جبری بے روزگاری کو مسترد کردیا۔ تین روزہ اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں یہ کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کنٹرولڈ میڈیا پالیسی ترک کریں اور آزادئ صحافت کو یقینی بنایا جائے۔ اجلاس میں کراچی پریس کلب کے سینئر رکن نصراللہ چودھری کی گرفتاری اور ملک کے دیگر پریس کلبوں پر دباؤ اور ہراساں کرنے کے اقدامات پر سخت تنقید کی گئی اور کہا گیا کہ اس قسم کے اقدامات آزادئ اظہار پر قدغن کے مترادف ہیں۔ وزیر اعظم سے جو مطالبہ کیا گیا ہے وہ صرف یہ ہے کہ وہ میڈیا کو کنٹرول کرنے کی پالیسی ترک کردیں۔ پی ایف یو جے میں بیشتر مسائل عامل صحافیوں سے متعلق ہوتے ہیں لیکن صحافت میں اگر یہ عامل صحافی پریشان ہوں دباؤ میں ہوں ان پر بے روزگاری کی تلوار لٹکتی رہے تو اس کا اثر اخبارات اور ان کے مالکان پر پڑتا ہے نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ پورے ملک کی صحافت متاثر ہوتی ہے۔ پتا نہیں موجودہ حکومت صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون سمجھتی ہے یا نہیں لیکن اس کے سمجھنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اگر اس ستون کو کمزور کیا گیا تو اس کا نقصان بھی حکومت اور ریاست کے تمام ادارو ں کو بھگتنا ہوگا۔ تنقید یا غلطیوں کی نشاندہی شاید بری لگی ہو لیکن قوموں کی زندگی میں یہی بہتر رویہ ہے کہ ایسی تنقید کو خوش دلی سے قبول کیا جائے۔ حکومت پی ایف یو جے کے مطالبات پر توجہ دے۔