ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 142 پر پہنچنے کے بعد137روپے پر بند

172

دوست ممالک اور آئی ایم ایف سے قرض کا ملنا ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی کا باعث بن رہا ہے

تجارتی خسارہ اور قرض و سود کی ادائیگیوں کے باعث ہر ہفتے زرمبادلہ کے ذخائر میں اوسط 200 ملین ڈالر کی کمی

کراچی :انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 142 روپے پر پہنچنے کے بعد کم ہوگئی۔ٹریڈنگ کے دوران ڈالر کی قیمت میں 8 روپے اضافہ ہوا جس کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 142 روپے کی سطح پر پہنچا تاہم کچھ دیر اس میں کمی واقع ہوئی اور ڈالر137روپے کی سطح پر آگیا اس طرح انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں3.60روپے کا نمایاں ا ضافہ ہوا جو اب بھی بلند ترین سطح ہے جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں2.30روپے کا اضافہ ہوا

جس سے قیمت خرید 136.70روپے اور قیمت فروخت137.70روپے پر جا پہنچی،معاشی ماہرین کے مطابق ڈالر مہنگا ہونے سے قرضوں کا بوجھ 430 ارب روپے بڑھ جائے گا۔گزشتہ ایک سال کے دوران روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قیمت میں 36 فیصد اضافہ ہوچکا ہے اور تحریک انصاف کی حکومت آنے کے بعد سے ڈالر کی قیمت میں 19 روپے 50 پیسے تک اضافہ ہوچکا ہے جب کہ قرضوں کے بوجھ میں 1377 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ معاشی تجزیہ کاروں کے مطابق تجارتی خسارہ اور قرض و سود کی ادائیگیوں کے باعث ہر ہفتے زرمبادلہ کے ذخائر میں اوسط 200 ملین ڈالر کی کمی ہورہی ہے

زرمبادلہ ذخائر گرتے ہی چلے جارہے ہیں، موجودہ صورتحال میں دوست ممالک اور آئی ایم ایف سے قرض کا ملنا ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں کمی کا باعث بن رہا ہے۔ماہرین نے بتایاکہ قرض کے اجرا ء کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط میں روپے کی قدر میں مزید کمی سرفہرست ہے۔ذرائع نے بتایا کہ حکومت پر قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ برقرار ہے اور خزانے میں پیسے نہیں ہیں۔ حکومت کے پاس زر مبادلہ کے وہی ذخائر ہیں جو امداد کی مد میں سعودی عرب سے ملے تھے۔معاشی تجزیہ کارنے بتایاکہ آئی ایم ایف نے ڈالر اور روپے کی قدر میں توازن لانے پر زور دیا تھا اور بظاہر لگ رہا ہے کہ حکومت کی جانب سے ڈالر میں اضافے کو مینج کیا جارہا ہے

ہم آئی ایم ایف پروگرام کی طرف جارہے ہیں۔فاریکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر ظفر پراچہ نے بتایاکہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ عارضی نہیں ہے اور روپے کی قدر بہتر ہونے کے امکانات بھی نظر نہیں آرہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جب اسٹیٹ بینک سے بات کی جاتی ہے تو کہا جاتا ہے کہ روپے کی قدر مزید کم نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ روپے کی قدر مزید کم ہوگی اور ڈالر 145 روپے تک جانے کا امکان ہے۔ظفر پراچہ نے بتایاکہ پاکستان کو اپنی درآمدات میں کمی لانی ہوگی، لگژری آئٹم پر پابندی لگانی ہوگی تاکہ درآمدات اور برآمدات میں بیلنس برقرار رکھا جائے۔انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کا اثر پیٹرولیم مصنوعات پر ہوگا اور مہنگائی میں مزید اضافہ بھی خارج از امکان نہیں ہے۔ماہرین نے بتایا کہ ڈالرکی بڑھتی ہوئی قدرسے ملک میں مہنگائی کا سیلاب امڈ آئے گا، روزمرہ استعمال کی ضروری درآمدی اشیا، پٹرول سمیت ہرشے کی قیمت بڑھ جائے گی جبکہ مقامی صنعتوں میں استعمال ہونے والے درآمدی خام مال کی قیمت بڑھنے سے پیداواری لاگت میں نمایاں اضافہ ہوجائے گا۔