گناہ ٹیکس کی اصطلاح دینی تصور سے انحراف ہے،امیرالعظیم

48

لاہور(وقائع نگار خصوصی)امیرجماعت اسلامی صوبہ وسطی پنجاب امیر العظیم نے کہاہے کہ ایک طرف وزیر اعظم عمران خان پاکستان کو مدینہ منورہ جیسی ریاست بنانے کی بات کرتے ہیں تو دوسری جانب گناہ ٹیکس لگاکر اسلامی تاریخ سے انحراف اور مذہبی اقدار کامذاق اڑا رہے ہیں۔گناہوں کو روکاجاتا ہے کجایہ کہ ان پر ٹیکس لگاکرانہیں جائزقراردے دیاجائے،یہ اسلامی روح کے منافی اقدام ہے۔اس قسم کی اصطلاح استعمال کرکے دینی تصور کوکچل دیاگیا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔حکومت وقت معاشرتی برائیوں کوجڑ سے ختم کرنے کے لیے اقدامات ضرور کرے مگر گناہ ٹیکس جیسی اصطلاح کااستعمال کرکے مذہبی عقائد کومجروح نہ کرے۔اس قسم کے اقدام سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ کابینہ کمیٹی برائے توانا ئی کے اجلاس میں ایل پی جی قیمت میں اضافہ نہ کرنے کافیصلہ کیاگیا تھا مگرذمینی حقائق یہ ہیں کہ امپورٹرز نے گیس ذخیرہ کرکے مصنوعی قلت اور ایل پی جی کی قیمتوں میں فی کلو 20 روپے تک خودساختہ اضافہ کردیا ہے جس سے گھریلوسلنڈر میں250روپے اور کمرشل سلنڈر 1000 روپے تک بڑھ گئے ہیں۔عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔حکومت اپنی رٹ کو قائم رکھنے کے لیے پرائس کنٹرول کمیٹیوں اور دیگر اداروں کو فعال کرے۔ملک وقوم کوکمیشن مافیا کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑاجاسکتا۔انہوں نے کہاکہ قومی ائر لائن میں گزشتہ10برسوں میں 134ارب روپے کی کرپشن لمحہ فکر ہے۔منافع بخش ادارے کرپٹ عناصر کوکھلی چھٹی دینے کی وجہ سے شدیدخسارے کاشکار ہیں اور یہ قومی خزانے پر سفید ہاتھی بن چکے ہیں۔امیر العظیم نے مزیدکہاکہ سرکاری اداروں سے کالی بھیڑوں کو باہرنکال کر میرٹ پر افراد کوتعینات کیاجائے۔اقرباپروری نے اور نااہل افراد کو اہم عہدوں پر فائز کرنے کی وجہ سے حالات خراب سے خراب تر ہوتے چلے جارہے ہیں۔