صرف6ماہ

190

فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے یہ بڑی عجیب بات کہی ہے کہ میڈیا(ذرائع ابلاغ)6 ماہ صرف ترقی دکھائے ۔ آگے وقت بہت اچھا یا بہت خراب ہے ، یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ میڈیا کو فوج کی طرف سے پابند کیا جا رہا ہے کہ وہ حقائق نہ بتائے بلکہ سب اچھا کی رپورٹ دے ۔ لیکن کیا اس طرح ملک اور اس کی معیشت ترقی کی شاہراہ پر دوڑ پڑیں گے اور کیا عوام حقائق سے لا علم نہیں رہیں گے ۔ اگر ترقی کا انحصار من پسند خبروں پر ہے تو یہ بڑا آسان نسخہ ہے ۔ اس نسخے پر پاکستان کے پہلے مارشل لا سے ہر فوجی دور حکومت میں عمل ہوتا رہا ہے ۔ مارشل لاؤں میں تو بڑی کڑی سنسر شپ ہوتی تھی اور حکومت کے مزاج کے خلاف ہر خبر نکال دی جاتی تھی تاکہ ہر طرف ہریالی ہی نظر آئے ۔ جب مشرقی پاکستان میں بغاوت عروج پر تھی اور علیحدگی کی سازش پک چکی تھی اس وقت پاکستان کے ذرائع ابلاغ نے رپورٹ دی کہ مشرقی پاکستان میں’’ محبت کا زمزم‘‘ بہہ رہا ہے ۔اور جلد ہی محبت کا زمزم سامنے آ گیا ۔ یحییٰ خان کے مارشل لا کے دور میں ذرائع ابلاغ پر کڑی پابندی تھی اور وہ یہ حقیقت بھی نہ بیان کر سکے کہ لاڑ کانہ میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی کا فیصلہ ہو گیا ۔ بھٹو صاحب جمہوریت کا چیمپئن بن کر سامنے آئے جنہوں نے سول مارشل لا ایڈ منسٹریٹر کا عہدہ سنبھال کر پہلی اور آخری مثال قائم کی اور پھر فوجی حکمرانوں سے بھی آگے بڑھ گئے ۔ درجنوں اخبارات بند کرائے اور پبلشر و مدیروں کو جیل میں ڈالا ۔ جب ذرائع ابلاغ پر حقائق شائع نہ کرنے پر پابندی لگائی جائے تو خرابیاں اندر ہی اندر پلتی رہتی ہیں اب حکم ہے کہ میڈیا صرف ترقی دکھائے خواہ معاملہ اس کے بر عکس ہو ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ آگے وقت بہت اچھا یا بہت خراب آ رہا ہے ۔ جناب! کوئی ایک بات کریں ۔ ایک طرف تو میڈیا سے کہا جار ہا ہے کہ وہ صرف ترقی دکھائے دوسری طرف خود کہہ رہے ہیں کہ آنے والا وقت بہت خراب بھی ہو سکتا ہے ۔ آپ خود کیوں نہیں کہہ رہے کہ آئندہ صرف ترقی ہی ترقی ہے ۔ میجر جنرل آصف غفور نے یہ انکشاف بھی کیا کہ چند سال میں بہتری آئی ہے اور گرتی ہوئی معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی ہو گئی ہے ۔ چند سال کا مطلب ہے کہ یہ بہتری تحریک انصاف کی حکومت سے پہلے ن لیگ کے دور حکومت میں آئی ہے ۔ جب کہ عمران خان اور ان کے حواری تو پہلے دن سے یہی رٹ لگا رہے ہیں کہ سابق حکومتیں معیشت کو تباہ کر گئیں، لوٹ کر کھا گئیں اور خزانہ خالی کر دیا ۔ فوج کے ترجمان اس کی نفی کر رہے ہیں جب کہ عمران خان کا دعویٰ ہے کہ فوج اور عدالت ان کے منشور کے ساتھ کھڑی ہے ۔ یعنی فوج دیگر سیاسی جماعتوں اور ان کے منشور کے ساتھ نہیں ، جنرل آصف غفور نے اس کی بھی وضاحت کر دی کہ فوج کسی خاص پارٹی سے منسلک نہیں ہے ، یہ قومی ادارہ ہے ۔اب یہ رعایت تو مل گئی ہے کہ ذرائع ابلاغ صرف چھ ماہ منہ بند رکھیں ، ساتویں مہینے سے حقائق بیان کریں ۔