سیکولر بھارت کی حقیقت

196

پاک فوج کے ادارے انٹر سروسز پبلک ریلیشنز( آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹرجنرل آصف غفور نے گزشتہ جمعرات کو پریس بریفنگ اور ذرائع ابلاغ سے رسمی گفتگو کرتے ہوئے کئی اہم موضوعات کا احاطہ کیا ہے اور ملکی وغیر ملکی مسائل پر فوج کا نقطہ نظر بیان کیا ہے ۔ذرائع ابلاغ کے حوالے سے ان کی ہدایات پر گفتگو ہو سکتی ہے اور ہو بھی رہی ہے تاہم انہوں نے بھارتی فوج کے سالار بپن راوت کو جو آئینہ دکھایا ہے وہ بر وقت اور مستحسن ہے ۔ بپن راوت نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ بھارت ایک سیکولر ملک ہے اور پاکستان جب تک سیکولر نہیں ہو جاتا اس سے مذاکرات نہیں ہو سکتے ۔ اس پر پاک فوج کے ترجمان نے کہا کہ بھارت پہلے خود تو سیکولر بنے پھر جیسے ہم ہیں برداشت کرے ۔ انہوں نے بابری مسجد کے انہدام کا حوالہ دیا کہ کیا یہ سیکولر ازم تھا؟ بات صرف بابری مسجد کی نہیں ، بھارت صرف آئینی طور پر سیکولر ہے ور نہ وہاں ہمیشہ سے انتہا پسند ہندوؤں اور برہمن راج کا غلبہ رہا ہے ۔ اگر بھارتی ہندو ذرا سا بھی سیکولر ہوتا تو شاید پاکستان بنانے کی ضرورت ہی نہ پیش آتی ۔ تقسیم ہند سے پہلے ہی ہندو انتہا پسندوں نے اپنے مذہب کے نام پر مسلمانوں کا قتل عام شروع کر دیا تھا جو آج تک جاری ہے ۔ کانگریس کی حکومت ہو یا اب بی جے پی کی ، کوئی بھی سیکولر نہیں تھی اور دوسرے مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کو ہر طرح نقصان پہنچاتی رہی ۔ یہ محض الزام نہیں حقیقت ہے کہ بھارت ہندو راشٹریہ ہے اور اس حقیقت پر پردہ ڈالنے کی کوشش بھی نہیں کی جاتی ۔ سیکولر بھارت میں کوئی بھی سرکاری یا غیر سرکاری تقریب ہوپوجا پاٹ اور دیگر ہندوانہ رسومات کی ادائیگی ضروری ہے ۔ دوسری طرف گؤرکھشا کے نام پر مسلمانوں کو بے دردی سے ہلاک کر دیا جاتا ہے ۔ اس کے لیے صرف افواہ کافی ہوتی ہے کہ فلاں مسلمان کے ریفریجریٹر میں گائے کا گوشت رکھا ہوا ہے۔ پھر ایک ہجوم حملہ آور ہو کر شدید تشدد کر کے اپنے سیکولر ازم کامظاہرہ کرتا ہے ۔ کوئی مسلمان تاجر گائے بیچنے کے لیے جا رہا ہو تو اسے سیکولر ازم کی بھینٹ چڑھا دیا جاتا ہے۔ اس وقت بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی ہیں جنہوں نے گجرات کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے اپنے سیکولر ازم کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہزاروں مسلمانوں کو قتل کروا دیا ، زندہ جلا دیا اور کاروبار تباہ کر دیا ۔ یہ معاملہ تو مسلمانوں کے ساتھ ہے ۔ خود کروڑوں ہندوؤں کو اچھوت بنایا ہوا ہے جنہیں مندروں میں داخل ہونے کی اجازت بھی نہیں ۔ یہ تو اچھوتوں یا دلتوں کا معاملہ ہے ۔ کیرالہ میں ایک قدیم مندر سبریمالا میں خود ہندوخواتین کو داخلے کی اجازت نہیں صرف 50 سال سے اوپر یا 10 سال سے کم عمر کی خواتین داخل ہو سکتی ہیں ۔ ہندو مذہب میں مذکورہ عمر کی خواتین کو ناپاک سمجھا جاتا ہے ۔ اور وہ مذہبی رسوم میں حصہ نہیں لے سکتیں ۔ اس پابندی کے خلاف خود ہندو خواتین اور مرد احتجاج کر رہے ہیں اور پابندی کے حمایتی ’’سیکولر‘‘ ہندو مندر کی طرف جانے والی گاڑیوں کی تلاشی لے رہے ہیں کہ کوئی ’’ناپاک’’ خاتون تو موجود نہیں ہے ۔ اس پابندی کے خلاف بھارتی عدالت عظمیٰ میں درخواست دینے والی خواتین کا کہنا ہے کہ یہ پابندی ملک کے ’’سیکولر‘‘ آئین کے خلاف ہے ۔ بھارت کے مسلمانوں کو آئے دن دھمکی دی جاتی ہے کہ یا تو بھارت چھوڑ دو یا ہندو مت اختیار کر لو ۔ بپن راوت سے ایک سوال یہ ہے کہ بھارت کے جن ممالک سے تعلقات ہیں کیا وہ بھی سیکولر ہیں یا یہ شرط صرف پاکستان کے لیے ہے ۔ ایران اور بھارت کے تعلقات سب کے سامنے ہیں ۔ بھارت افغانستان میں بھی آ کر بیٹھ گیا ہے اور دونوں ممالک میں تعلقات بڑھ رہے ہیں ۔ کیا ایران و افغانستان بھی سیکولر ہیں؟ بھارت آئینی طور پر سیکولر ہونے کا دعویدار ہے جب کہ پاکستان آئینی طور پر اسلامی جمہوریہ ہے۔ ویسے تو بھارت کے بہت گہرے تعلقات سعودی عرب سے بھی ہیں۔ ایسے میں فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے صحیح مشورہ دیا ہے کہ پہلے بھارت تو خود سیکولر ہو جائے ۔ تاہم بپن راوت کو زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔ پاکستان میں کئی قوتیں اسے سیکولر بنانے پر تلی ہوئی ہیں ۔ یہ توعلماء حق ہیں جو رکاوٹ بنے ہوئے ہیں اور وزیر اعظم عمران خان نے بھی پاکستان کو مدینہ جیسی ریاست بنانے کے عزم کا اعلان کیا ہے ۔