پیرس میں احتجاج۔۔۔تہذیب کہاں گئی؟

149

فرانس اور بیلجیئم میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف احتجاج ہورہا ہے جس کے نتیجے میں پیرس میدان جنگ بن گیا۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس پھینکی، مرچوں کا اسپرے کیا، صوتی بم استعمال کیے اور آبی توپیں (واٹر کینن) استعمال کیں ان جھڑپوں میں درجنوں لوگ زخمی ہوئے۔ برسلز میں گاڑیاں نذر آتش کردی گئیں۔ مجموعی طور پر 70 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ ایک اطلاع کے مطابق بیلجیئم میں چار سو لوگوں نے پارلیمنٹ پر دھاوا بولااور سو افراد پکڑے گئے۔ گرفتار شدگان آتش گیر مادہ لے کر جارہے تھے تو کیا وہ اس سے سگریٹ سلگاتے۔ یقیناًتباہی پھیلائی جاتی۔یہ تہذیب یافتہ ملک کہلاتا ہے اس کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ یہ لوگ غصہ آنے پر بھی تہذیب کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑتے غصے کا اظہار بھی تہذیب کے دائرے میں کرتے ہیں۔ پاکستان، ہندوستان، یا تیسری دنیا کے کسی اور ملک کے باشندوں سے یہ لوگ پوچھیں کہ مہنگائی کیا ہوتی ہے ایندھن کی قیمت میں من مانے اضافے حکومت کردیتی ہے اور یہ چپ چاپ برداشت کرتے ہیں اور ہمارے دانشور یورپ کی مثال دیتے ہیں کہ یہ لوگ بڑے مہذب ہوتے ہیں اور پاکستان میں ناموس رسالتؐ کے لیے نکلنے والے جلوسوں میں اگر کوئی توڑ پھوڑ ہوجائے یا کروادی جائے تو ہمارے دانشور جان کھاجاتے ہیں کہ یہ کون سا اسلام ہے۔ آج کسی ٹی وی پر کوئی دانشور یہ سوال نہیں کر رہا کہ یہ کون سی تہذیب ہے؟؟ احتجاج کرنے والے سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچارہے ہیں آگ لگارہے ہیں اور حکومت مرچوں کا اسپرے کررہی ہے انسانیت، تہذیب، اخلاقیات سب ایک احتجاج میں ہوا ہوگئے صوتی بم پھینکتے ہوئے احتجاج کرنے والوں کی مستقبل کی صحت کی کوئی فکر نہیں ہوتی؟ احتجاج کرنے والوں اور روکنے والوں کی تہذیب کہاں گئی؟