شراب سے متعلق بل ،ارکان قومی اسمبلی بے نقاب

356

زبان کی تلخی اور بیان بازی میں بے باکی شہرت کے حامل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کا کہنا ہے کہ جس کو شراب پینی ہوتی ہے وہ کہیں سے بھی لے کر پی لیتا ہے۔ سستی شہرت کے لیے شراب کے خلاف قرارداد لانے کی کوشش کی گئی۔ وزیر اطلاعات نے یہ تبصرہ اپنی ہی پارٹی کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار کے قابل تحسین اقدام پر کیا۔ ہوا یہ کہ حکومتی اقلیتی رکن رمیش کمار نے شراب کے لائسنس منسوخ کرنے کا بل پارلیمان میں پیش کیا اور اس پر رائے شماری کرانے کا مطالبہ کیا۔ متحدہ مجلس عمل کے ارکان نے بھی اس بل کی تائید کی، جس میں رمیش کمار نے موقف اختیار کیا کہ شراب تمام مذاہب میں حرام ہے، لہٰذا اس کی فروخت بند کی جائے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ مملکت خداداد پاکستان میں ایک اقلیتی رکن کی جانب سے کروڑوں مسلمانوں کے دل کی آواز کو قانون ساز اپنی آوازوں کے ساتھ تقویت پہنچاتے، تاہم دیکھنے میں یہ آیا کہ تحریک انصاف سمیت اکثر جماعتوں نے اسے یوں لیا، جیسے ان کی تنخواہوں یا الاؤنسز میں کمی کی قرارداد پیش کی گئی ہے۔ اکثریت نے اس پر رائے شماری کی مخالفت کردی۔ پارلیمانی سیکرٹری قانون ملیکہ بخاری نے کہا کہ ایسا بل پہلے بھی پیش ہو چکا ہے، مگر نتیجہ نہیں نکلا، لہٰذا بل متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا جائے۔ اس افسوس ناک رویے میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری سب سے آگے رہے جنہوں نے رمیش کمار پر سستی شہرت کی طلب کا الزام عائد کردیا، جو خود ان کے لیے ہی نہیں حکومت وقت اور پاکستانی قوم کے لیے باعث شرم ہے کہ اس کے قانون ساز ادارے میں ایسے افراد کی اکثریت ہے، جو احکام دین کے نفاذ کے بجائے ان کا استہزا یا مخالفت کرنے میں مصروف ہیں۔قرآن نے اسے حرام قرار دیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شراب کو تمام خرابیوں کی جڑ قرار دیا ہے۔ جب کہ حکومت نے اپنی دانست میں کرپشن کو فساد کی بنیاد سمجھ رکھا ہے اور مسلسل اس کا ڈھول پیٹ رہی ہے۔ ہونا یہ چاہیے تھا کہ حکومت اپنے فہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علم سے کم جانتے ہوئے فوری طور پر ڈاکٹر رمیش کمار کی قرارداد کے پیچھے کھڑی ہوجاتی۔ لیکن اس ایک قرارداد سے ارکان قومی اسمبلی کی اکثریت بے نقاب ہوگئی