ترکی، پاکستان باہمی تجارت بڑھانے کے لئے بہت کچھ کرنا ہوگا، قونصل جنرل

336

بے پناہ اشیاء کی پیداوار،مختلف خدمات کے پیش نظر کراچی ایک متحرک اور فعال شہر ہے، تولگا یوسیک

کراچی:ترکی کے قونصل جنرل تولگا یوسیک نے کہا ہے کہ حالانکہ پاکستان اور ترکی بہترین تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں اس کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم تقریب 700 ملین ڈالر تک محدود ہے لہذا دونوں برادرممالک کی تاجر برادری کے درمیان بات چیت اور جوائنٹ وینچرز کو فروغ دینے کی اشد ضرورت ہے اور باہمی تجارت بڑھانے کے لئے ہمیں بہت کچھ کرنا ہوگا۔ کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کراچی چیمبر کی جانب سے استنبول چیمبرسے تعلقات بہتر بنانے کے سلسلے میں اٹھائے گئے ہراقدام کو ترکی کے قونصل خانے کی بھر پور حمایت اور مدد حاصل ہوگی۔اجلاس میں کراچی چیمبر کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا، سینئر نائب صدر خرم شہزاد، نائب صدر آصف شیخ جاوید، ڈپلومیٹک مشنز و ایمبیسیز لائزن سب کمیٹی کے چیئرمین شمعون ذکی اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین نے بھی شرکت کی۔
ترکش قونصل جنرل نے بے پناہ اشیاء کی پیداوار اور مختلف خدمات کے پیش نظر کراچی کو ایک متحرک اور فعال شہر قرار دیتے ہو ئے کراچی کی تاجر برادری کو مشورہ دیا کہ وہ اپنے ترکش ہم منصبوں سے روابط کو مزید بہتر بنائیں تاکہ موجودہ تجارتی حجم کو بڑھایا جاسکے اور ساتھ ہی دونوں ممالک میں موجود سیاحت کے بے شمار مواقعوں کو فروغ دینے کے سلسلے میں اقدامات اٹھائے جائیں۔ انہوں نے کراچی چیمبر کو مشورہ دیا کہ ان کی جانب سے تجارتی وفد ترکی بھیجا جائے تاکہ تجارت و سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کئے جا سکیں۔
انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان کاروبار کے کاروبار سے اور عوام کے عوام سے رابطوں کو فروغ دینے پر بھی زور دیا جبکہ طلباء کے تبادلوں کی بھی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔ ترکی کے طلباء انگریزی سیکھنے کے لیئے عموما مغربی ممالک کا رخ کرتے ہیں جبکہ وہ پاکستان کے بہترین کالجوں اور یونیورسٹیوں میں بھی انگریزی سیکھ سکتے ہیں۔
پاکستان میں موجود سیاحت کے مواقعوں کو فروغ دینے کے حوالے سے انہوں نے ٹریول ایجنٹس اور ٹور آپریٹرز کو مشورہ دیا کہ وہ ترکی میں اپنے دفاتر قائم کریں تاکہ ترکش سیاح پاکستان بھر میں موجود ان گنت سیاحت کے مواقعوں کے بارے میں جان سکیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی میں ترکی کے قونصل خانے کا نیا دفتر چائنیز قونصل خانے کے قریب موجود آٹھ ہزار گز کی اراضی پر قائم کیا جارہا ہے جہاں مختلف سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اضافی اسٹاف کو بھی بھرتی کیا جائے گا تاکہ وزٹرز اور ویزا کے درخواست دہندگان کو بہتر سے بہتر سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا نے ترکش قونصل جنرل کوبتایا کہ کراچی چیمبر کو ملک کے سب سے بڑے اور پریمیئر چیمبر ہونے کا اعزاز حاصل ہے جس کے بالواسطہ اور بلاواسطہ ممبران کی تعداد پچپن ہزار سے تجاوز کر گئی ہے اور ان ممبران کی بدولت تقریبا پانچ لاکھ سے زائد ٹیکس گزار کراچی چیمبر تلے آتے ہیں۔ کراچی چیمبر تاجر و صنعتکار برادری کو درپیش مسائل کے حل کے لئے بھرپور آواز اٹھانے میں اپنے آپ کو مشغول رکھتا ہے اور غیر ملکی مشنز، حکومت، قانون نافذ کرنے والے اداروں، ایس ایم ایز، چھوٹے تاجروں اور صنعتکاروں کے درمیان کامیابی سے پل کا کردار ادا کرتا چلا آرہا ہے۔
صدرِ پاکستان ڈاکٹر عارف علوی کے حالیہ ترکی دورے کا حوالہ دیتے ہوئے جنید ماکڈا نے کہا کہ پاکستان اور ترکی حکومتی سطح پر تو بہترین تعلقات سے لطف اندوز ہو رہے ہیں تاہم نچلی سطح پر دونوں ممالک کی تاجر برادری کے تعلقات تسلی بخش نہیں جنہیں بہتر بنانے پر دونوں جانب سے اجتمائی کوششوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل تشویش ہے کہ بہترین برادرانہ تعلقات ہونے کے باوجود پاکستان اور ترکی کے درمیان آج تک کوئی ترجیحی تجارتی معاہدہ، آزاد تجارتی معاہدہ یا کوئی اور معاہدہ طے نہیں پا سکا۔ یہ انتہائی ضروری ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اس قسم کے معاہدے بالخصوص آزاد تجارتی معاہدے پر دستخط ہو جس پر وقتا فوقتا بحث و مباحثے ہو چکے ہیں اور یہ بات خوش آئند ہے کہ صدر عارف علوی نے کراچی چیمبر کی مائی کراچی نمائش کی تقریب رونمائی کے موقع پر اظہار کیا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر جلد دستخط ہو جائیں گے جس کا تاجر برادری خیر مقدم کرتی ہے کیونکہ اس اقدام سے دونوں برادر ممالک کے درمیان موجودہ تجارتی حجم میں واضع بہتری آئے گی۔
دونوں ممالک کے درمیان محدود تجارتی حجم پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جنید ماکڈا نے مشترکہ کوششیں کرنے اور تجارت بڑھانے کے لیے نئی راہیں تلاش کرنے پر زور دیا۔کراچی چیمبر استنبول چیمبر کے ساتھ ایم او یو پر دستخط کرنے کا خواہش مند ہے جس سے دونوں ممالک کی تاجر برادری ایک دوسرے کے مزید قریب آئیں گی اور جیت ہی جیت کی صورتحال پیدا ہوگئی.
کراچی پاکستان کا مالی اور معاشی حب ہونے کی حیثیت سے ترکی کے سرمایہ کاروں کو منافع بخش مواقع فراہم کرنے کے علاوہ مشترکہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کے حوالے سے سہولیات فراہم کرسکتاہے۔ ترکش سرمایہ کاروں کے لئے کراچی ایک پرکشش جگہ ہے جو اپنے بزنس یونٹس یہاں قائم کر کے یا پھر مشترکہ منصوبوں میں سرمایہ کاری کے زریعے زیادہ سے زیادہ منافع کما سکتے ہیں۔