بلیک میل ہوئے کیوں۔۔۔

203

وزیر اطلاعات و نشریات فواد چودھری صاحب نے کہا ہے کہ اپوزیشن نے شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے کے لیے بلیک میل کیا اپوزیشن بلیک میلر ہے دباؤ ڈال کر این آر او لینا چاہتی ہے۔ چودھری صاحب نے اسمبلی میں قانون سازی نہ ہونے کا الزام بھی اپوزیشن پر لگا دیا ہے۔ اس الزام پر انہوں نے کہا ہے کہ اپوزیشن پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین شہباز شریف کو بنوانے کے لیے قانون سازی میں رکاوٹیں ڈال رہی ہے۔ جناب فواد چودھری صاحب نے وہ بات کہہ دی جس کے نتیجے میں ایک بار پھر وزیراعظم کو سبکی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بلیک میل تو وہی ہوتا ہے جس کی کوئی کمزوری گرفت میں آجائے۔ تو ذرا بتائیں کہ کون سی کمزوری یا غلطی تھی جس کی بنیاد پر انہیں احساس ہوا کہ شہباز شریف بلیک میلر ہیں۔ اور وزیراعظم دو ٹوک الفاظ میں کہہ چکے تھے کہ کچھ بھی ہوجائے میں شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نہیں بناؤں گا یہ تو دودھ کی رکھوالی بلّے سے کروانے کے مترادف ہے۔ قانون سازی میں تعاون کرنے کا بھونڈا الزام بھی وزیر موصوف کو زیب نہیں دیتا۔ خود ان کی پارٹی کے رکن رمیش کمار نے شراب پر پابندی کے لیے بل پیش کیا تو اس کو کس نے ناکام بنایا۔ ان ہی کی پارٹی نے تو اسے کمیٹی کے حوالے کیا۔ ایک اور بل منظور ہوجاتا تو 115دن میں دو بل منظور ہوجاتے لیکن یہ حکومت خود قانون سازی نہیں کرنا چاہتی کہاں گئی ان کی اکثریت منظور کروائیں قوانین۔ شراب پر پابندی کا بل پیش کرنے والے کو شہرت کا بھوکا قرار دیا خود شہباز شریف کے خلاف تقریریں کرنے کے بعد انہیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین بنانے پر راضی ہوگئے اب بلیک میلر کہہ رہے ہیں۔ کوئی اور معاملہ ہے جو چھپایا جارہا ہے چودھری صاحب بتائیں وہ کیا چیز ہے جس پر بلیک میل ہورہے ہیں۔