وزیراعظم صاحب بریک لگائیں

192

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ اوراسمگلنگ کیخلاف پوری قوت سے کارروائی شروع کرنے والے ہیں تمام اداروں کو جمع کرکے جامع پالیسی لائیں گے ناجائز طریقے سے پیسے کمانا اور ٹیکس چوری گناہ ہے۔انہوں نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ ہاتھ پھیلانے والا ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ غربت کے خاتمے اور برآمدات میں اضافے کی بھرپور کوشش کررہے ہیں۔ وزیراعظم ان کی ٹیم عدالت عظمیٰ اور ملک کے مقتدر ادارے سب کارخ بہت واضح ہے سب اس عظیم قومی خدمت میں ایک پیج پر ہیں اور یہ ہونا بھی چاہیے بہت تیز رفتاری سے نیب کا جال کام کررہا ہے۔ نواز شریف خاندان کے بعد شہباز شریف اور اب خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی کو بھی لپیٹ میں لے لیا گیا ہے۔ احتساب عدالت نے سوال پوچھا ہے کہ پاناما فیصلے کے بعد نواز شریف کو کیسے صادق اور امین مان لیں۔ احتساب عدالت کے سامنے تازہ ترین مثال ہے۔ نواز شریف نے تنخواہ چھپائی، اپنی جائداد کو ظاہر نہیں کیاان کو نا اہل کیاگیا گرفتار کیا گیا اور ان کی بیٹی بھی گرفتار ہے۔ ان کو صادق اور امین تسلیم نہیں کیا جاسکتا حالانکہ یہی کام 2 کروڑ 94 لاکھ روپے میں ہوسکتا تھا۔ موجودہ وزیراعظم کی بہن علیمہ خان پر جائداد ظاہر نہ کرنے پر 2 کروڑ 94 لاکھ روپے جرمانہ ہوا ہے۔ جرمانہ ادا کریں اور مقدمے کا سامنا کرتی رہیں۔ جب تک سزا نہ ہوجائے وہ صادق اور امین رہیں گی اگر نواز شریف کی جائداد اس سے زیادہ ہے تو ان پر 5 کروڑ جرمانہ ہوجاتا۔ لہٰذا احتساب عدالت کی آسانی کے لیے یہ بتا دیا گیا ہے کہ تھوڑا بہت جرمانہ کرکے جس طرح وزیراعظم کا بنی گالا کا محل ریگولرائز کیا اس طرح نواز شریف کو صادق اور امین بنادیں۔ مسئلہ نواز شریف کے صادق اور امین بننے کا نہیں ہے بلکہ سو دن گزارنے کے بعد وزیراعظم نے جو دعویٰ کیا تھا بات اس کی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ سمت متعین کرلی جلد ترقی کی شاہراہ پر ہوں گے لیکن اگرسمت یہی تھی کہ شریف خاندان اور مسلم لیگ ن کو جیل میں ڈال دیں مزید مقدمات نواز شریف پر تھوپ دیے جائیں۔ اب بھی وزیراعظم کا بیان منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ کے خلاف پوری قوت سے کارروائی کرنے کا ہے، بجا ہے لیکن اس بیان سے بھی ایسا ہی لگ رہا ہے کہ وہ شریف خاندان اور ن لیگ کیخلاف کارروائی کے لیے بیچین ہیں اگر یہ لوگ منی لانڈرنگ اور اسمگلنگ میں ملوث ہیں تو ضرور کارروائی کریں۔ یہ اشارے کافی ہیں ان دو باتوں سے آصف زرداری بھی لپیٹ میں آتے ہیں یعنی کرنسی اسمگلنگ وغیرہ۔۔۔ لیکن وزیراعظم جس تیز رفتاری سے ایک سمت میں دوڑے جارہے ہیں اس سے حادثات بھی ہوسکتے ہیں۔ملک کا وزیراعظم صرف ایک سمت میں نہیں دوڑتا ساری قوت چند لوگوں کے خلاف صرف نہیں کی جاتی۔ ملک میں پیٹرول، گیس، بجلی کے بحران ہیں۔ معاشی معاملات ٹھیک نہیں ہیں۔ کوئی ادارہ ٹھیک کام نہیں کررہا۔ یہاں تک کہ عدالت عظمیٰ کے تیز رفتار فیصلوں سے بھی ہلچل مچی ہوئی ہے اور ان فیصلوں کو نافذ کرنے والے جان بوجھ کر غلط انداز میں کام کررہے ہیں۔ تیز رفتاری میں کوئی نہیں دیکھ رہا کہ کون کس سے ٹکرا رہا ہے بس سب ایک ہی سمت دوڑے جارہے ہیں وزیراعظم کہتے ہیں کہ ہاتھ پھیلانے والا ملک ترقی نہیں کرسکتا، لیکن وہ یہ بات چین، سعودی، عرب ملائیشیا وغیرہ سب سامنے ہاتھ پھیلانے اور آئی ایم ایف کے سامنے پوری جھولی پھیلانے کے بعد کہہ رہے ہیں۔ ابھی چند روز قبل تو وہ بتارہے تھے کہ چین نے جو پیکج دیا ہے وہ بتانے کو منع کیا ہے وہ اب تک نہیں آیا۔ سعودی عرب سے تو رقم ملنا بھی شروع ہوگئی۔ آئی ایم ایف کی ہر بات پر وزیر خزانہ ایڈوانس ایکشن میں ہیں۔ چلیں مان لیتے ہیں وزیر اعظم ایسا ہی سوچ رہے ہوں گے لیکن ہاتھ تو بھرپور طریقے سے پھیلا چکے ہیں پھر ترقی کیسے ہوگی۔ ہاں برآمدات میں اضافہ کیسے ہوگا، صنعتوں کا مرکز کراچی اور سندھ میں گیس نہیں، صنعتوں کے بجلی میسر نہیں۔ ٹیکسوں کی بھرمار سے ڈالر کی سطح اوپر آنے سے پیداواری لاگت اور برآمدی لاگت نے برآمد کنندگان کو ماردیا ہے برآمدات کیسے بڑھیں گی۔ وزیراعظم اب بریک لگائیں اور وزیراعظم کے کرنے کے کام کریں۔ ہروقت کوئی نہیں بتائے گا کہ آپ وزیراعظم ہیں۔ ڈالر مہنگا ہوگیا آپ کے وزیر نے غریبوں کو جیل میں بند کرادیا۔ آپ کے وزیر خزانہ کو ڈالر مہنگا ہونے کا علم تھا آپ کو نہیں بتایا گیا۔ ہوسکتا ہے بتایا بھی گیا ہو لیکن وہ اس وقت شریف خاندان کے خلاف یا زرداری کیخلاف کوئی مقدمہ بنانے میں مصروف ہوں اس لیے توجہ نہ دے سکے ہوں۔ وزیراعظم سے ہماری مودبانہ گزارش ہے کہ ایسے کام نہ کریں جس سے انتقامی کارروائی کی بو آئے۔ پاکستان کے سابق صدر آصف زرداری کے بیان کو بھی سامنے رکھیں انہوں نے جو کہا ہے وہ ایک کھلی دھمکی بھی ہے کہ حکومت اور ادارے جو بوئیں گے وہ کاٹیں گے۔ اپوزیشن کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے معاشی اور معاشرتی بحرانوں سے توجہ ہٹانے کے لیے حکومت اپوزیشن کو انتقام کا نشانہ بنارہی ہے۔ یہ بات وزیراعظم کی خصوصی توجہ چاہتی ہے۔ ویسے بھی جو ادارے آج آپ کو اونچا اڑارہے ہیں ان کے پاس آپ کو زمین تک لانے کے ذرائع بھی ہیں۔ جس نواز شریف اور مریم کو آج جیل میں رکھا ہوا ہے کل ان کا بہت بڑا استقبال کروا کے حکومت کے گلے کی ہڈی بھی بنایا جاسکتا ہے بلکہ ایسا ہونا بہت زیادہ قرین قیاس ہے۔ یہ سب چیزیں ادھوری یوں ہی نہیں چھوڑی جاتیں۔ لہٰذا کوئی ٹھوس کام کریں اور احتسابی کام عدالتوں کے حوالے کردیں۔