مغربی کنارے میں انتفاضہ کی نئی لہر

189

دریائے اردن کے مغربی کنارے میں صورت حال ایک بار پھر کشیدہ ہے۔ بدھ اور جمعرات کے روز قابض فوج نے نابلس، رام اللہ اور مقبوضہ بیت المقدس میں 3 فلسطینی نوجوانوں کو شہید کردیا۔ چند گھنٹوں بعد رام اللہ میں ایک فلسطینی نے فائرنگ کرکے 2 اسرائیلی فوجیوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ اس کے بعد ایک طرف اسرائیلی فوج نے فلسطینی آبادیوں پر دھاوا بولا، تو دوسری طرف اپنے دفاع اور شہدا سے اظہارِ یکجہتی کے لیے فلسطینی میدان میں آگئے۔ جھڑپوں میں مزید 2 فلسطینی شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے، جب کہ اسرائیلی فوج نے درجنوں کو حراست میں لے لیا۔ یوں تقریباً ڈیڑھ سال بعد ایک بار پھر مغربی کنارے میں انتفاضہ کی لہر دیکھنے میں آئی۔ گزشتہ روز قابض فوج نے رام اللہ کے امعری کیمپ پر دھاوا بول کر ایک شہید اور 6 اسیر بھائیوں کا 4منزلہ مکان دھماکا خیز مواد سے اڑا دیا، جس کے بعد علاقے میں شدید جھڑپیں شروع ہوگئیں۔ مغربی کنارے میں کشیدگی کی اس تازہ لہر میں فلسطینی انتظامیہ نے بھی اسرائیل نوازی میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ عباس ملیشیا نے اسرائیلی فوج کے شانہ بہ شانہ سڑکوں پر نکلنے والی فلسطینی خواتین، بزرگوں اور مردوں کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا، اور درجنوں کو حراست میں لیا۔ تاہم اسرائیل نوازی کا یہ مظاہرہ صرف صدر محمود عباس کی انتظامیہ ہی کا خاصہ نہیں، بلکہ پورے عرب خطے میں اسرائیل دوستی کی وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔ عرب ذرائع ابلاغ میں کشیدگی کی اس تازہ لہر سے متعلق خبروں کے ساتھ اسرائیلی سرکاری ٹی وی چینل کی ایک رپورٹ بھی گرم ہے۔ تفصیلات کے مطابق صہیونی حکومت نے خلیجی ممالک کی جانب سے انہیں ہرمز 450 ’زیک‘ ڈرون طیارے فروخت کرنے کئی درخواستیں مسترد کی ہیں اور اسرائیلی انکار کے بعد خلیجی ملک نے چین سے ڈرون طیارے خریدے ہیں۔ خیر یہ کوئی اچھنبے کی بات بھی نہیں۔ رواں سال جس تواتر سے اسرائیلی وزیراعظم سمیت وزرا اور اعلیٰ حکام نے خلیجی ممالک کے دورے کیے، انہیں دیکھتے ہوئے یہ معاملہ کوئی بڑی بات نہیں۔ ویسے بھی خلیجی ممالک اسرائیل سے تعلقات استوار کرنے کی کوششوں میں ہیں، جن میں انہیں اچھی خاصی کامیابی بھی مل چکی ہے۔