ڈاکٹر عافیہ: گورڈن ڈف کا انکشاف

513

دفاعی امور کے ماہر امریکی صحافی گورڈن ڈف نے انکشاف کیا ہے کہ سی آئی اے نے پاکستانی ماہرتعلیم خاتون ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے اغوا کاروں کو 55 ہزار ڈالر معاوضہ ادا کیا تھا ۔ امریکی دفاعی میگزین ویٹرنز ٹوڈے میں شائع ہونے والے ایک آرٹیکل جس کا عنوان عمران خان ، عافیہ صدیقی اور امریکا کی خوفناک غلطی ہے ، میں لکھا ہے کہ بش انتظامیہ کو عراق پر حملے کے لیے ثبوت درکار تھے جو باوجود کوشش کے مہیا نہیں ہو پارہے تھے ۔ اس مقصد کے لیے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو کراچی کی ایک سڑک سے ان کے تین بچوں سمیت اغوا کیا گیا ۔ محنتانے کے طور پر ان کے اغوا کاروں کو 55 ہزار ڈالر کی ادائیگی کی گئی ۔ یہ بات خاصے عرصے سے کہی جارہی ہے کہ پاکستان کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو کراچی سے اغوا کرکے پہلے افغانستان پہنچایا گیا اور پھر وہاں سے امریکا منتقل کردیا گیا ۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پاکستان سے ایک پاکستانی کے اغوا پر امریکا سے بازپرس کی جاتی اور بے گناہ عافیہ صدیقی کو فوراً پاکستان لانے کی کوششیں کی جاتیں۔اس سے امریکا میں قانون کی حکمرانی اور انصاف کا رازبھی کھل گیا ہے ۔ عافیہ صدیقی پر ایک احمقانہ الزام لگایا گیا کہ وہ افغانستان میں امریکی مفادات کے خلاف کام کررہی تھیں پھر اس سے بھی مزید احمقانہ الزام لگایا گیا کہ انہوں نے ایک امریکی فوجی سے بندوق چھین کر امریکی فوجیوں پر حملے کی کوشش کی ۔ ان ہی الزامات پر امریکی عدالت نے انہیں 86برس قید کی سزا سنادی ۔ حالاں کہ اس حملے میں کسی فوجی کے زخمی ہونے کا ثبوت بھی نہیں ملا۔ پہلے تو پاکستان میں اس امر سے ہی انکار کیا جاتا رہا کہ عافیہ صدیقی کو پاکستان سے اغوا کیا گیا ہے ۔ عوامی دباؤ بڑھنے پر نیم دلی سے عافیہ صدیقی کے عدالتی دفاع کی بات کی گئی ۔ بعد میں پتہ چلا کہ دفاع کرنے والوں نے کچھ کیا ہی نہیں اور یوں امریکی حکام کی مدد کی ۔ اب جب کہ گھر کی گواہی سامنے آگئی ہے تو پاکستان میں حکمراں اپنی غلطی کا اعتراف کریں اور انہیں واپس لانے کے لیے موثر اقدامات کریں ۔ اس کے لیے امریکی حکام کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی جائے اور ہر امریکی مفاد کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی واپسی سے مشروط کیا جائے ۔ چاہے یہ افغانستان میں طالبان سے امریکی مذاکرات کی خواہش ہو یا پھر شکیل آفریدی کی امریکا کو حوالگی کا معاملہ ہو ۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو وطن واپس لا کر ہی ہم غیرت مند اور آزاد قوم کہلانے کا حق رکھ سکتے ہیں ۔